امریکی ریاست فلوریڈا کے گورنر کی جانب سے مسلمان تنظیموں کو دہشت گرد قرار دینے سے متعلق ایگزیکٹو آرڈر نے امریکا بھر کے مسلمانوں میں بے چینی پیدا کر دی ہے۔
گورنر فلوریڈا کے ایگزیکٹو آرڈر میں امریکا کی سب سے بڑی مسلمان سول رائٹس تنظیم کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز اور اخوان المسلمون کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیمیں قرار دیا گیا ہے۔ قریباٍ ایک ماہ قبل ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ نے بھی اسی طرح کا حکمنامہ جاری کیا تھا جس کے خلاف کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز نے ٹیکساس کی وفاقی عدالت میں مقدمہ دائر کر رکھا ہے۔
فلوریڈا کے گورنر رون ڈی سانتس کی جانب سے جاری ایگزیکٹیو آرڈر نے امریکا بھر میں نہ صرف مسلمانوں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے، بلکہ سول رائٹس تنظیمیں اور ماہرینِ قانون اسے بین المذاہب ہم آہنگی کے منافی قرار دے رہے ہیں
گورنر رون عموما نئے ایگزیکٹیو آرڈرز کا اعلان عوامی اجتماعات میں کرتے تھے لیکن اس مرتبہ انہوں نے خاموشی کے ساتھ صرف سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر ایک پوسٹ کے ذریعے حکمنامہ جاری کرتے ہوئے لکھا کہ یہ ایگزیکٹو آرڈر فوری طور پر نافذ العمل ہے۔
اس اعلان نے چند گھنٹوں میں ہی امریکا بھر کی مسلمان کمیونٹی اور سول رائٹس حلقوں کو تشویش میں مبتلا کر دیا، کیونکہ یہ پہلا موقع ہے جب دو بڑی امریکی ریاستیں ایک ایسی تنظیم کو دہشت گرد قرار دینے کی کوشش کر رہی ہیں جو گزشتہ تین دہائیوں سے امریکی آئین، شہری آزادیوں اور مذہبی آزادی کے تحفظ کے لیے عدالتوں اور قانون ساز اداروں میں سرگرم رہی ہے۔
کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز(سی اے آئی آر) کی جانب سے بیان میں اس حکم نامے کو غیر آئینی، بدنیتی پر مبنی، بے بنیاد اور سیاسی انتقام قرار دیا ہے اور بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ فلوریڈا کی اس کارروائی کے خلاف بھی وفاقی عدالت سے رجوع کریں گے۔ بدنیتی پر مبنی
یہ پورا معاملہ امریکی مسلمانوں کے لیے بڑا بحران بن چکا ہے۔ ایک جانب 7 اکتوبر کے بعد بڑھتی نگرانی اور چند واقعات نے فضا کو پہلے ہی کشیدہ کر رکھا ہے۔ دوسری جانب اب دو ریاستیں کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز جیسی ملک گیر سول رائٹس تنظیموں کو دہشت گرد قرار دینے کی کوشش کر رہی ہیں۔ کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز نے اسے امریکی شہری آزادیوں پر سنگین حملہ اور امریکی مسلمانوں کی شناخت کے خلاف منظم مہم قرار دیا ہے۔
Comments are closed.