اسلام آباد: پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی طرف سے پاکستانی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتی کا مطالبہ مسترد کر دیا ہے۔
ذرائع نے نیوز ڈپلومیسی کو بتایا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بجٹ مذاکرات سے متعلق دو آن لائن اجلاس ہوئے، جن میں آئی ایم ایف کی جانب سے آئندہ بجٹ میں اخراجات کم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔اس کے ساتھ ساتھ حکومت پاکستان سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 20 فیصد کٹوتی کی تجویز دی گئی۔
بین الاقوامی مالیاتی ادارے کے مطابق کورونا کی وباء کے بعد جی 20 ملکوں میں سرکاری ملازمین کی تنخواہیں 20 فی صد کم کی گئی ہیں، پٹرول سستا ہونے اور لاک ڈاؤن کے باعث ٹرانسپورٹ کے خرچے کم ہوئے۔ پاکستان میں بھی عالمی وباء کے بعد لوگوں کے اخراجات میں کمی آئی ہے۔
انتہائی باخبر ذرائع نے نیوز ڈپلومیسی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کو صاف جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتیاں نہیں کی جا سکتی، کیونکہ جی 20 ممالک اور پاکستان کے معاشی حالات ایک جیسے نہیں، جی 20 ملکوں میں مہنگائی کی شرح محض 2 فی صد ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کے سامنے موقف اپنایا کہ سرکاری ملازمین اور پنشنرز کو مہنگائی کے شرح سے محفوظ رکھنا ضروری ہوگا۔ آن لائن میٹنگ کے دوران آئی ایم ایف نے گریڈ 18 سے 22 تک تنخواہیں منجمد کرنے کی تجویز دی۔
ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ آئندہ بجٹ میں تنخواہیں بڑھانے یا نہ بڑھانے کا ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ آئی ایم ایف پروگرام کی 6 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت اسی وقت بحال ہوگی جب حکومت آئی ایم ایف کے میکرواکنامک فریم ورک کے مطابق آئندہ بجٹ پیش کرے گی۔
Comments are closed.