تحریک انصاف حکومت کیلئےخطرے کی گھنٹی۔۔ بڑی اتحادی جماعت کا علیحدگی کا اعلان

یہاں انصاف بکتا ہے، آئینی ترمیم سے بلوچستان کومفتوحہ یامقبوضہ لکھ دیں پھرکوئی گلہ نہیں کریں گے، اختر مینگل

اسلام آباد: حکمران جماعت تحریک انصاف کی اتحادی بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) نے حکومت سے علیحدگی کا اعلان کر دیا۔ اختر مینگل کا کہنا ہے کہ اس ملک میں انصاف ملتا نہیں، منڈیوں میں بکتا ہے، آئین میں ایک ترمیم  کے ذریعے بلوچستان کو مفتوحہ یا مقبوضہ لکھ دیں، اس کے بعد کسی سے گلہ بھی نہیں کرینگے۔

سردار اختر مینگل کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت نے صدر، وزیراعظم، سپیکر، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کے انتخاب، گزشتہ سال کے بجٹ میں حکومت کا ساتھ دیا، مگر وفاقی حکومت نے بدلے میں کیا دیا؟

قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے بی این پی کے سربراہ اختر مینگل نے کہا کہ میں ہمیشہ داستان عہد کھل کر کہتا ہوں، حالیہ بجٹ وزیر اور بیوروکریسی دوست ہوسکتا ہے عوام دوست نہیں، نجکاری کرکے لوگوں کو بیروزگارکیا جارہا ہے اور انکی آواز سننے والا کوئی نہیں، اس ملک میں انصاف ملتا نہیں، منڈیوں میں بکتا ہے۔

 اختر مینگل کا کہنا تھا کہ سیاسی جدوجہد کرنے والوں کو ہی بجٹ کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے، ہم نے اپنے ایوانوں کو ہائیڈ پارک کارنر بنادیا ہے جہاں تجاویز تک نہیں لی جاتیں، اگر تجاویز کو حل نہیں کرسکتے تو کم ازکم ان کو نوٹ تو کرلیں، اگر کاغذ اور پنسل نہیں تو ہم چندہ دینے کےلیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمران اگرافغانستان کیلئے امن کانفرنس بلاسکتے ہیں تو بلوچستان کے لیے کیوں نہیں؟ کیا اس کیلئے آئی ایم ایف یاورلڈ بینک کی اجازت چاہیے؟ آپ آئین میں کم از کم ایک ترمیم کر دیں، بلوچستان کو مفتوحہ لکھ دیں یا مقبوضہ کہہ دیں، اس کے بعد خاموشی سے ہم اپنی لاشیں دفنا دیں گے گلہ بھی نہیں کرینگے۔

اختر مینگل کا کہنا تھا کہ پورے ملک میں آن لائن کلاسز کا اجراء کیا گیا مگر بلوچستان میں نہیں، ہمیں کوئی لائن میں نہیں لگنے دیتا تو آن لائن کلاسز کی اجازت کون دے گا، کورونا صورتحال کے دوران فارغ اوقات میں بچوں کو پڑھانا شروع کیا تو عوام کے پیغامات ملے کہ بچوں کو پڑھا کر باشعورنہ بنائیں ، کیونکہ پھر وہ اپنا حق مانگیں گے اور ہمارے بچے لاپتہ ہوجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ مت کہیں کہ خالی خزانہ ورثہ میں ملاہے، ایسے توبات قائداعظم تک پہنچ جائے گی، کیا ہم اگلے بجٹ کی ذمہ داری ٹڈی دل اور کورونا پر تو نہیں ڈال دینگے، حکومت کے متعلقہ وزیرسے این ایف سی ایوارڈ پر نظرثانی سے متعلق وضاحت چاہوں گا، کیا این ایف سی ایواڈ پر نظرثانی 18 ویں ترمیم کو رول بیک کرنے کا حصہ ہے۔

موجودہ بجٹ میں بلوچستان تو کسی کھاتے میں ہی نہیں ہے، بلوچستان کو دس ارب کا پیکج نہیں بلکہ چھوٹا سا پیکٹ دیا گیا ہے، بی این پی کے سربراہ نے کہا کہ بلوچستان میں اگر کوئی پاکستان کا جھنڈا گاڑی پر لگا لے تو اس کی کوئی تلاشی تک نہیں لی جاتی، صرف جھنڈا لگانے سے کوئی محب وطن نہیں بن جاتا۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں بلوچستان نیشنل پارٹی کی چار نشستیں ہیں،  بی این پی کے ایم این ایز میں سردار اختر جان مینگل، آغا حسن بلوچ، حاجی ہاشم نوتیزئی اور ڈاکٹر شہناز بلوچ شامل ہیں۔

Comments are closed.