وزیراعظم کا پٹرولیم بحران میں ملوث آئل کمپنیوں کے لائسنس منسوخ کرنے کا حکم

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے ذخیرہ اندوزوں اور ناجائز منافع خوروں کے ساتھ سختی سے نمٹنے کا فیصلہ کر لیا، وزیراعظم نے ملک میں پٹرولیم بحران کی ذمہ دار آئل کمپنیوں کے لائسنس منسوخ اور ذمہ داروں کے خلاف سخت کا حکم دے دیا۔

ملک میں پیٹرولیم بحران پر قائم انکوائری کمیٹی نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ وزیراعظم عمران خان کو پیش کر دی  ہے، نیوز ڈپلومیسی کو موصول رپورٹ کی کاپی کے مطابق ملک میں 9 آئل کمپنیوں نے جان بوجھ کر پٹرول اور ڈیزل کی قلت پیدا کی، یہ آئل کمپنیاں مصنوعی بحران پیدا کرنے کی ذمے دار ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گیس اینڈ آئل پٹرولیم نے پٹرولیم سٹاک ہونے کے باوجود فروخت روک دی جب کہ حیسکول کمپنی نے تیل کی فراہمی 10.3 فیصدسے کم کرکے7.6 فیصد کردی جس کی وجہ سے ملک میں تیل کی بلیک مارکیٹنگ ہوئی۔ شیل پاکستان، ٹوٹل پارکو، اٹک پٹرولیم، بائیکو، پوما، بی ای، اے او پی ایس ایل نے بھی پٹرولیم فراہمی میں کمی کی۔

رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ  تیل کمپنیوں کے ڈپوز پر حفاظتی تدابیر کی خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں کئی کمپنیوں میں کیمیکلز کے لئے بنائے گئے سٹوریجز میں پٹرول اورڈیزل ذخیرہ کیا گیا ہے جو کسی بھی وقت بڑے حادثے کا باعث بن سکتا ہے۔ رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ ریفائنریز کو جون، جولائی میں زیادہ سے زیادہ پیداوار کا پابند اور نجی کمپنیوں کے خلاف ایکشن کیلئے ایچ ڈی آئی پی کو بااختیار بنایا جائے۔

وزیراعظم نے پٹرول بحران ‏میں ملوث کمپنیوں اور ذمہ داران کے خلاف کاروائی کی ہدایت کی اور کمپنیوں کے ‏لائسنس منسوخ، ملوث افراد کو گرفتار اور ذخیرہ شدہ پیٹرول مارکیٹ میں سپلائی کرنے ‏کا حکم دے دیا ۔

وزیراعظم نے اس موقعے پر کہا کہ پیٹرول بحران کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، بحران ‏میں ملوث کمپنیوں کے لائسنس معطل اورمنسوخ کیے جائیں، جب کہ ذمہ دار افراد کے خلاف بھی سخت کارروائی کی جائے، انہوں نے ہدایت کی کہ  تمام آئل مارکیٹنگ ‏کمپنیوں کو 21 دن کا ذخیرہ یقینی بنانے کا پابند کیا جائے۔

دوسری جانب چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ کی عدالت نے پٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی کے معاملے پرحکومتی کاروائی کے خلاف درخواست پر وزارت توانائی، اوگرا، فیول کرائسسز کمیٹی اور ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لئے ہیں۔

Comments are closed.