اسلام آباد: پاکستان کے کئی حصوں میں آج دن رات میں بدل جائے گا، مختلف علاقوں میں صبح 9 بجے سے دوپہر 1 بجے کے درمیان آگ کے دائرہ (رِنگ آف فائر) کی طرح سورج گرہن کی وجہ سے اندھیرا چھایا رہے گا۔
ماہرین فلکیات کے مطابق پاکستان کے مختلف حصوں میں 21 جون کو سورج گرہن ہوگا، بلوچستان کی ساحلی پٹی، شمالی سندھ اور جنوبی پنجاب میں سب سے زیادہ 95 فیصد سے 100 فیصد تک سورج گرہن رہے گا، ان علاقوں میں چاند سورج اور زمین کے درمیان آجانے سے دن میں رات کا منظر ہوگا۔
ماہرین فلکیات کے مطابق پاکستان کے مختلف حصوں میں 21 جون کو سورج گرہن ہوگا، بلوچستان کی ساحلی پٹی، شمالی سندھ اور جنوبی پنجاب میں سب سے زیادہ 95 فیصد سے 100 فیصد تک سورج گرہن رہے گا، ان علاقوں میں چاند سورج اور زمین کے درمیان آجانے سے دن میں رات کا منظر ہوگا۔
مختلف علاقوں میں سورج گرہن کا دورانیہ اور نقطہ عروج
محکمہ موسمیات کے مطابق اسلام آباد میں صبح 9 بجکر 50 منٹ سے دوپہر ایک بجکر 36 منٹ تک سورج گرہن رہے گا، اس کا نقطہ عروج 11 بجکر 25 منٹ پر ہو گا۔ کراچی میں صبح 9 بج کر 26 منٹ سے دوپہر 12 بج کر 46 منٹ سورج گرہن رہے گا جب کہ کراچی میں سورج گرہن کا نقطہ عروج 10 بجکر 59 منٹ ہوگا۔
ماہرین فلکیات کے مطابق لاہور میں سورج گرہن صبح 9 بجکر 50 منٹ سے دوپہر 12 بج کر 36 منٹ تک رہے گا، وہاں پر سورج گرہن کا نقطہ عروج 11 بج کر 25 منٹ ہوگا، دوسری جانب پشاور میں صبح 9 بج کر 48 منٹ سے دوپہر ایک بج کر 2 منٹ سورج گرہن رہے گا اور 11 بجکر 21 منٹ پر سورج گرہن عروج پر ہوگا۔
کوئٹہ میں سورج گرہن کا دورانیہ صبح 9 بج کر 35 منٹ سے دوپہر 12 بج کر 49 منٹ تک ہو گا، اور نقطہ عروج 11 بج کر 6 منٹ بتایا گیا ہے۔ گلت بلتستان میں صبح 9 بجکر 56 منٹ سے شروع ہونے والا سورج گرہن دوپہر ایک بجکر 8 منٹ تک رہے گا اور اس کا نقطہ عروج 11 بجکر 30 منٹ ہوگا۔
اسی طرح آزاد کشمیر میں صبح 9 بج کر 26 منٹ سے شروع ہونے والا سورج گرہن دوپہر ایک بج کر 7 منٹ تک برقرار رہے گا جب کہ اس کا نقطہ عروج 11 بج کر 26 منٹ ہوگا۔ ماہرین فلکیات نے عوام کو براہِ راست آنکھ سے سورج گرہن کا مشاہدہ کرنے سے منع کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ اس سے آنکھوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر کوئی شخص آنکھ سے سورج گرہن دیکھے گا تو اس سے آنکھوں کو سخت نقصان پہنچ سکتا ہے اور بینائی بھی جا سکتی ہے، اس لیے سورج گرہن کیلئے خاص قسم کے چشمے یا سورج کے فلٹر سے جزوی سورج گرہن دیکھا جاسکتا ہے اور اس سلسلے میں دھوپ کے چشمے (سن گلاسز) کارآمد نہیں ہیں۔
سورج گرہن سے وابستہ دلچسپ توہمات
سورج گرہن اجرام فلکی کے گردش کے دوران رونما ہونے والا معمول کا واقعہ جب کہ مذہبی اعتبار سے اللہ تعالیٰ کی اہم نشانیوں میں سے ایک ہے۔ تاہم اس سے کئی توہمات بھی وابستہ ہیں، جس میں ایک یہ بھی ہے کہ سورج گرہن اقتدار منتقل ہونے سمیت عالمی سیاست میں بڑی تبدیلیاں لاسکتا ہے۔
کچھ کا ماننا ہے کہ سورج گرہن کے دوران حاملہ خواتین کو کوئی کام نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی باہر نکلنا چاہیے اس کے ساتھ تیز دھار والی اشیا سے دور رہنا چاہیے۔اس کے علاوہ اس کے علاوہ دیگر عقائد میں خوف کے خیالات شامل ہیں۔
قدیم چین میں لوگ سورج گرہن کے اثرات کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک جگہ جمع ہو کر زور سے چیختے تھے، ان کا ماننا تھا کہ ایک بڑا سانپ چاند کھارہا ہے جسے شور کے ذریعے ڈرا کر روکنے کی ضرورت ہے،ان توہمات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ سورج گرہن کے دوران جراثیم آتے ہیں لہٰذا کھانے پینے کی تمام اشیا کو ڈھک کر یا فریج میں رکھا جاتا ہے جبکہ کچھ ممالک میں عام تعطیل کا اعلان بھی کیا جاتا ہے۔
اسلام کی روشنی میں گرہن اور توہمات کی حقیقت
معروف عالم دین مفتی منیب الرحمان قرآنی آیات اور واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے بتاتے ہیں کہ’1400 سال قبل عرب میں بھی یہ عقیدہ تھا کہ گرہن کا تعلق کسی بڑی شخصیت کی موت وحیات سے ہے لیکن نبی اکرمؐ کے فرمان کے مطابق سورج گرہن یا چاند گرہن کا تعلق کسی کی موت یا زندگی سے نہیں بلکہ یہ خدا تعالیٰ کے تشکیل کردہ نظام کے مظاہر ہیں۔
مفتی منیب کے مطابق اس طرح کے توہمات مثلاًسورج گرہن کے طبعی اثرات حاملہ خواتین یا دیگر افراد پر مرتب ہوتے ہیں یہ غلط ہیں اور دین میں اس کی کوئی اصل موجود نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایمان والوں کو اس قسم کے توہمات پر یقین کرنے کے بجائے خود احتسابی اور آخرت کی فکر کرنی چاہیے اس کے علاوہ نماز کسوف کی ادائیگی کا اہتمام کرنا چاہیے۔
Comments are closed.