پاکستان میں قید بھارتی جاسوس کلبھوشن کو صدارتی آرڈیننس کے ذریعے کیا سہولت دی گئی؟

مدثر عزیز

اسلام آباد: تحریک انصاف کی حکومت نے سینکڑوں پاکستانیوں کے قاتل بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی روشنی میں اپیل کا حق دینے کیلئے صدارتی آرڈیننس جاری کیا، اپوزیشن نے اس آرڈیننس کو بھارتی جاسوس کو سہولت دینے کے مترادف قرار دیا ہے۔ نیوز ڈپلومیسی کے قارئین کیلئے آرڈیننس کا متن پیش کیا جا رہا ہے۔

بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی روشنی میں اپیل کا حق دینے کے لئے صدارتی آرڈیننس جاری کرنے کی منظوری صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے 21 مئی کو دی جس کے بعد 29 مئی کو یہ سرکاری گزٹ میں شائع ہوا۔

سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس جاری نہ ہونے کی وجہ سے صدر مملکت نے اپنے خصوصی اختیارات استعمال کرتے ہوئے یہ آرڈیننس جاری کیا، اس کا مقصد فوجی عدالت سے سزا یافتہ غیر ملکی شہری کو سزا کیخلاف نظرثانی یا ازسر نو جائزہ کی اپیل کا حق دینا ہے۔

آرڈیننس کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ ’’آرڈیننس عالمی عدالت انصاف (نظرثانی اور ازسر نو جائزہ) آرڈیینس 2020 کہلائے گا، جس کا اطلاق فوری طور پر اور پورے ملک پر ہوگا، عالمی عدالت انصاف نے غیرملکی شہری سے متعلق درخواست پر ویانا کنونشن برائے قونصلر رسائی کے آرٹیکل 36 سے متعلق فیصلہ دیا۔

آرڈیننس کے مطابق ہائیکورٹس کو فوجی عدالت کے فیصلے پر نظرثانی اور ازسر نو جائزہ لینے کا اختیار حاصل ہوگا، مذکورہ غیر ملکی شہری چاہے تو ازخود یا مجاز نمائندے یا اپنے ملک کے قونصلر کے ذریعے پاکستانی ہائیکورٹ میں نظرثانی یا ازسر نو جائزے کی درخواست دے سکتا ہے۔

فوجی عدالت کے فیصلے کیخلاف درخواست مذکورہ آرڈیننس کے اجراء کے 60 روز کے اندر اندر دی جاسکتی ہے، ہائیکورٹ جائزہ لے گی کہ آیا ویانا کنونشن کے تحت قونصلر رسائی نہ دینے کی وجہ سے مذکورہ غیر ملکی شہری کا مقدمے کے دوران دفاع، شواہد پیش کرنے اور شفاف ٹرائل کے حقوق تو متاثر نہیں ہوئے؟

Comments are closed.