بھارتی شرائط پر کلبھوشن کو تیسری بار قونصلر رسائی کی پیشکش۔۔۔پاکستان نے بڑا خطرہ مول لے لیا

اسلام آباد: پاکستان نے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو تیسری بار قونصلر رسائی دینے کا فیصلہ کیا ہے، اور بھارتی خواہش کے مطابق قونصلر آفیسرز کو کلبھوشن یادیو سے اکیلے میں ملاقات کی اجازت دینے پر آمادگی ظاہرکر کے بڑا خطرہ مول لے لیا ہے۔

پاکستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے کلبھوشن یادیو کو تیسری مرتبہ قونصلر رسائی دینے سے متعلق باقاعدہ خط (نوٹ وربیل) اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کو بھجوایا گیا، جس میں بھارتی جاسوس کو ایک بار پھر قونصلر رسائی دینے کی پیشکش کی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز نئی دہلی کی درخواست پر بھارتی جاسوس کو دوسری بار قونصلر رسائی فراہم کی تھی، اس دوران بھارتی ہائی کمیشن کے دو قونصلرز نے کلبھوشن یادیو سے دو گھنٹے طویل ملاقات کی۔ تاہم ماضی کی برعکس یہ ملاقات دوبدو تھی، یعنی بھارتی جاسوس اور قونصلرز کے درمیان شیشے کی دیوار یا انٹرکام کا استعمال نہیں کیا گیا۔

سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت اس پر بھی راضی نہیں ہوا پرانی روایت برقرار رکھتے ہوئے ایک بار پھر اعتراض اٹھایا کہ ملاقات کے دوران پاکستان کی جانب سے ایک سیکورٹی گارڈ موجود تھا اس لئے کلبھوشن یادیو کھل کر بات نہیں کر سکے۔ حالانکہ اس ملاقات سی سی ٹی وی کیمرے کے ذریعے ریکارڈنگ بھی نہیں کی گئی۔

پاکستان نے تیسری بار قونصلر رسائی کی پیش کش کی ہے اور اس بار ملاقات کے دوران کوئی سیکورٹی گارڈ بھی تعینات نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے، ماہرین پاکستان کے اس اقدام کو بہت بڑا رسک قرار دے رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ایک دہشتگرد اور جاسوس کو بغیر کسی مانیٹرنگ اور رکاوٹ کے اس کے ملک کے قونصلر کے سامنے بٹھانے خطرے سے خالی نہیں ہوگا۔

اس ملاقات کے دوران بھارت پاکستان میں اپنی دہشت گردی کا ناقابل تردید ثبوت کلبھوشن یادیو کو کسی بھی قسم کا نقصان پہنچا سکتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ کسی دستاویز پر دستخط لے سکتا ہے جس کے مطابق کلبھوشن یادیو سابقہ اعترافی بیانات سے مکر کر انہیں دباؤ کا نتیجہ قرار دے سکتا ہے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی روشنی میں حکومت پاکستان کلبھوشن یادیو کو فوجی عدالت کی جانب سے سزائے موت پر نظرثانی کا موقع  دینے کیلئے ایک آرڈیننس لاچکی ہے جس کے تحت کلبھوشن یادیو 60 روز کے اندر ہائی کورٹ میں نظرثانی اپیل دائر کر سکتا ہے یہ مدت 19 جولائی کو پوری ہو رہی ہے۔

خیال رہے کہ ویانا کنونشن 1963ء کے تحت کلبھوشن کو 16 جولائی کو دوسری مرتبہ قونصلر رسائی دی گئی، جب کہ اس سے قبل 2 ستمبر 2019ء کو بھی بھارتی جاسوس کو قونصلر رسائی فراہم کی گئی تھی۔ کلبھوشن یادیو کی اس کی والدہ اور اہلیہ سے 25 دسمبر کو ملاقات کروائی گئی تھی۔

اس معاملے پر وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا بھارتی سفارتکار کلبھوشن کی کوئی بات سنے بغیر چلے گئے، کلبھوشن پکارتا رہا، بھارتی سفارتکار بات کرنے سے کتراتے رہے، بھارت کی بدنیتی کھل گئی، یہ رسائی نہیں چاہتے تھے۔

دفتر خارجہ کے مطابق بھارتی جاسوس کو خفیہ معلومات کی بنیاد پر کیے گئے ایک آپریشن کے دوران بلوچستان سے 3 مارچ 2016 کو گرفتار کیا گیا،دوران تفتیش کلبھوشن یادیو نے پاکستان میں دہشتگرد کارروائیاں کا اعتراف کیا، جن میں پاکستان کو بھاری جانی و مالی نقصان ہوا۔

خیال رہے پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ایجنٹ کلبھوشن یادیو کو سزائے موت سنائی گئی۔ کلبھوشن یادیو پر پاکستان کے خلاف جاسوسی اور اتنشار پھیلانے کا الزام تھا۔ کلبھوشن یادیو عرف حسین مبارک پاٹیل را کا ایجنٹ تھا۔

بھارتی جاسوس نے مجسٹریٹ اور عدالت کے سامنے اعتراف جرم کیا، کلبھوشن یادیو کو قانون کے مطابق دفاع کا پورا موقع دیا گیا، کلبھوشن سدھیر یادیو کا سروس نمبر 41558 زیڈ تھا۔کلبھوشن یادیو بھارتی نیوی میں بھی ملازمت کرتا رہا ہے، کلبھوشن یادیو نے 1987 میں نیشنل ڈیفنس اکیڈمی جوائن کی اور 1991 میں بھارتی نیوی میں بحیثیت کمیشن افسر ملازمت کی۔

Comments are closed.