اسلام آباد: میگامنی لانڈرنگ کیس میں آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور ایک بار پر احتساب عدالت میں پیش، فریال تالپور کے جسمانی ریمانڈ میں 7 روز کی توسیع کردی، وزیراعظم کی جانب سے وی آئی پی قیدیوں کو جیلوں میں سہولیات واپس لینے کے بیان پر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ وہ بیرکوں میں رہنے کے عادی ہیں، وزیراعظم نے کون سی سہولتیں دی ہیں جو واپس لیں گے۔
میگا منی لانڈرنگ کیس میں نیب راولپنڈی کی ٹیم نے زیرحراست آصف علی زرداری کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کے روبرو پیش کیا۔ فریال تالپور اور عبدالغنی مجید کے بیٹے سمیت دیگر ملزمان بھی عدالت میں حاضر ہوئے۔
دوران سماعت آصف زرداری نے اخبار کا تراشہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہزاد اکبر کہتے ہیں آصف علی زرداری کی بتیس جائیدادیں ہیں۔ انہیں بلاکر پوچھا جائے۔ جج نے ریمارکس دیئے کہ آپ یہ اخبار اپنے وکیل کے حوالے کردیں۔ وہ درخواست دیں پھر قانونی کارروائی ہوسکتی ہے۔
عدالت نے فریال تالپور کے جسمانی ریمانڈ میں پہلے 6 اگست تک توسیع دی پھر تفتیشی افسر کی استدعا پر انتیس جولائی تک جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔ فریال تالپور کا چوتھی بار جسمانی ریمانڈ دیا گیا ہے۔ آصف زراری پہلے ہی سے انتیس جولائی تک جسمانی ریمانڈ پر ہیں۔
عدالت نے فاروق ایچ نائیک کی طرف سے آصف زرداری اور فریال تالپور سے ملاقات کی درخواست بھی منظور کی۔ عدالت نے کیس میں وعدہ معاف گواہ نورین سلطان اور کرن امان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی منظور کرلی اور کہا کہ جب ضرورت ہوگی بلالیں گے۔
جج کے استفسار پر نیب پراسیکیوٹرنے بتایا کہ ملزم ناصرعبداللہ اور اعظم وزیر ملک سے باہر ہیں۔ عدالت نے سماعت انیس اگست تک ملتوی کردی۔ عدالت کی اجازت سے آصف زرداری نے کمرہ عدالت میں اپنی ہمشیرہ اور دیگر پارٹی رہنمائوں سے بھی ملاقات کی۔
میڈیا سے گفتگو میں صحافیوں نے وزیراعظم کی جانب سے جیل میں سہولتیں واپس لینے کے بیان سے متعلق سوال کیا تو آصف زرداری بولے کہ انھوں نے ہمیں کون سی سہولتیں دے رکھی ہیں جو واپس لیں گے۔ انھیں بتائیں کہ ہم پہلے ہی بیرکوں میں رہنے کے عادی ہیں۔ سماعت ملتوی ہونے پر نیب ٹیم سخت سیکیورٹی میں آصف زرداری کو عدالت سے واپس لے گئی۔
Comments are closed.