امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیش کش کردی

واشنگٹن: وزیراعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان وائٹ ہاؤس میں ملاقات ہوئی جس میں امریکی صدر ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر پر ثالث کا کردار ادا کرنے کی پیش کش کی ہے۔

وائٹ ہاؤس پہنچنے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیراعظم عمران خان کا استقبال کیا، عمران خان کے ہمراہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی تھے۔

ملاقات کے آغاز پر میڈیا سے مختصر گفتگو کے دوران امریکی صدر نے کہا کہ وہ وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کو انتہائی خوشگوار انداز میں دیکھ رہے ہیں، امید ہے ملاقات کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید بہتری آئے گی۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ افغانستان سے واپسی کے لیے امریکا، پاکستان کے ساتھ کام کررہا ہے اور امریکا خطے میں پولیس مین بننا نہیں چاہتا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت افغانستان میں ہماری بڑی مدد کررہا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیراعظم سے گفتگو کے دوران بھارت کے ساتھ کشیدہ تعلقات میں بہتری کے لیے کردار ادا کرنے کی بھی پیش کش کی۔

امریکی صدر نے پاکستان اور بھارت کے درمیان دیرینہ مسئلہ کشمیر پر بھی ثالثی کا کردار ادا کرنے کی پیش کش کی۔ اور کہا کہ اگر وہ کوئی تعاون کرسکتے ہیں تو ثالثی کا کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ‘اگر اس حوالے سے میں کوئی تعاون کرسکتا ہوں ہو مجھے بتائیں’۔

امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ ‘امریکا، پاکستان میں سرمایہ کاری کا خواہاں ہے اور تجارت کے وسیع مواقع ہیں’۔ٹرمپ سے پاکستان کے دورے کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے دلچسپ انداز میں کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے تاحال کوئی دعوت نہیں ملی لیکن وہ پاکستان کا دورہ کرنا چاہیں گے۔ امریکی صدرکا کہنا تھا کہ پاکستان ایک عظیم ملک ہے اور عمران خان ایک مقبول وزیراعظم ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے ٹرمپ سے کہا کہ افغانستان کا واحد حل طالبان کے ساتھ امن معاہدہ ہے اور اس کے لیے بہت قریب پہنچے ہیں، انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ آنے والے دنوں میں طالبان کو افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار کر پائیں گے اور مسئلے کا سیاسی حل نکل آئے گا۔

افغانستان کے حوالے سے بات کرتےہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ‘ہم پہلی مرتبہ اتنے قریب آئے ہیں’ اور صدر ٹرمپ سے اتفاق کرتا ہوں کہ افغانستان کا فوجی ‘حل’ کے نتیجے میں انسانی جانوں کا ضیاع ہوگا۔

 

دونوں سربراہان کے درمیان یہ ملاقات پاکستان اور امریکا کے تعلقات کی تجدید کے حوالے سے کوششوں کا حصہ ہے۔ خیال رہے کہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ اور انٹرسروسز انٹیلی جنس چیف لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید سمیت اعلیٰ عسکری قیادت بھی وفود کی سطح پر ملاقات کے لیے وائٹ ہاؤس پہنچ گئی ہے۔

قبل ازیں وزیر اعظم عمران خان سے سرکردہ ریپبلکن سینیٹر لنڈسے گراہم نے پاکستان ہاؤس میں ملاقات کی۔سینیٹر لنڈسے گراہم سینیٹ کی جوڈیشری کمیٹی کے سربراہ اور سینٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے رکن ہیں۔ ملاقات کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ‘ٹویٹ’ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان سے زبردست ملاقات رہی۔’

انہوں نے کہا کہ ‘میرے خیال میں عمران خان اور ان کی حکومت کے پاس امریکا کے ساتھ فائدہ مند اسٹریٹیجک تعلقات کے لیے دہائیوں میں بہترین موقع ہے، وہ ہمیں طویل عرصے تک افغانستان اور خطے کے سلامتی کے لیے مدد کریں گے۔’

لنڈسے گراہم کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان مشترکہ سیکیورٹی مفادات پر مشتمل آزاد تجارتی معاہدے کے ذریعے تجارت کے بہترین مواقع موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ ہمارے لیے دونوں ممالک کے تعلقات کی بحالی کا بھی بہترین موقع ہے جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور عمران خان کے درمیان بہترین ملاقات کی امید ہے۔’

ریڈیو پاکستان کے مطابق عمران خان اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان اس ملاقات میں فریقین کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری میں دو طرفہ تعاون بڑھانے اور جنوبی ایشیا سمیت افغانستان میں قیام امن کے لیے مل کر کام کرنے سے متعلق امور بھی زیر غور آئیں گے۔ وزیراعظم عمران خان کے ہمراہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد، معاون خصوصی برائے بیرون ملک مقیم پاکستانی ذوالفقار بخاری بھی موجود ہیں۔

Comments are closed.