اسلام آباد: پاکستان اور امریکا کے درمیان چار سال بعد سربراہان ممالک کے درمیان ملاقات اور مذاکرات میں افغان امن و مصالحتی عمل، مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا گیا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے دورہ پاکستان کی دعوت قبول کرلی، جب کہ مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش بھی کی ہے۔
وزیراعظم عمران خان کے دورہ وائٹ ہاؤس اور صدر ٹرمپ سے ملاقات پر دفترخارجہ کی جانب سے اعلامیہ جاری کیا گیا۔ اعلامیے کے مطابق پاکستان اور امریکا کے درمیان سربراہان مملکت کے درمیان 4 سال بعد حکومتی سطح پر رابطہ ہوا۔
وائٹ ہاؤس کے داخلی دروازے پر صدر ٹرمپ نے وزیراعظم عمران خان کا استقبال کیا، جس کے بعد دونوں رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی جس کے بعد ون آن ون اور پھر وفود کی سطح پر مذاکرات کیے گئے۔ صدر ٹرمپ کی جانب سے وزیراعظم کے اعزاز میں ظہرانہ دیا گیا۔
وزیراعظم عمران خان اور صدر ٹرمپ کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے فروغ، علاقائی امن، استحکام اور معاشی ترقی کے لیے پائیدارشراکت داری پر جامع بات چیت ہوئی، دونوں رہنماؤں نے افغان امن اور مصالحتی عمل میں پیش رفت کا بھی جائزہ لیا، صدر ٹرمپ نے افغان امن اور مصالحتی عمل کیلئے پاکستان کے کردار کی تعریف کی جب کہ وزیراعظم عمران خان نے افغان امن عمل کیلئے تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امن عمل کو جاری رکھنا مشترکہ ذمہ داری ہے۔
وزیراعظم عمران خان اور صدر ٹرمپ نے پاک امریکا دوطرفہ وسیع معاملات میں مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ دونوں ملک میں تجارت، سرمایہ کاری، توانائی،معاشی روابط اور دفاع تعاون کے وسیع مواقع ہیں، جن سے فائدہ اٹھانا دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے۔ دونوں ملکوں میں طے پانے والے معاملات پرپیشرفت کیلئے حکمت عملی بنانے پر اتفاق کیا گیا۔
وزیراعظم نے امریکی صدر کو پاکستان میں سماجی معاشی ترقی کے لئے اپنے وژن سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پرامن ہمسائیگی کو پاکستان کی خارجہ پالیسی میں اہم ترجیح حاصل ہے، امن ہونے پر ہی پاکستان علاقائی ترقی کے لئے اپنے وسائل بہتر انداز میں استعمال کرسکتا ہے، بھارت سے تعلقات میں بہتری دونوں ممالک کے مفاد میں ہے، اس لئے پاکستان کشمیرسمیت تمام تصفیہ طلب مسائل پر بات چیت جاری رکھنے کا خواہاں ہے۔
صدر ٹرمپ نے جنوبی ایشیاء میں امن کے لیے وزیراعظم عمران خان کے وژن کی تعریف کی اور کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کے حل کے لیے ثالثی کے لئے تیار ہیں۔
مذاکرات کے بعد صدر ٹرمپ نے وزیراعظم اور پاکستانی وفد کو وائٹ ہاؤس کا دورہ کرایا، پاکستانی وفد میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، ڈی جی آئی ایس آئی، مشیرخزانہ حفیظ شیخ اورمعاون خصوصی زلفی بخاری اور دیگر سینئر حکام شریک تھے۔
Comments are closed.