حکومتی تعویز کام کرگئے، صادق سنجرانی کیخلاف تحریک عدم اعتماد مسترد

اسلام آباد: تمام اپوزیشن مل کر بھی صادق سنجرانی کو چیئرمین سینیٹ کے عہدے سے ہٹانے میں ناکام ہو گئی۔ تحریک عدم اعتماد کو مطلوبہ تعداد میں ووٹ نہ مل سکے۔ صادق سنجرانی کیخلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کے حق میں 50 ووٹ ڈالے گئے، پانچ ووٹ مسترد کر دیئے گئے۔

سینیٹ کا اجلاس پریزائیڈنگ افسر بیرسٹر سیف کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ اجلاس کے آغاز پر 104 کے ایوان میں 100 سینیٹرز موجود تھے۔ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق سمیت دو سینیٹرز نے پولنگ میں حصہ نہیں لیا، سینیٹر چوہدری تنویر علالت کے باعث ووٹنگ میں شریک نہ ہوئے جب کہ اسحاق ڈار نے تاحال سینیٹر کے طور پر حلف نہیں اٹھایا۔

صادق سنجرانی کیخلاف قرارداد ایوان میں پیش کی گئی تو اپوزیشن کے 64 سینیٹرز نے کھڑے ہو کر قرارداد کی تائید کی۔صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ خفیہ رائے شماری سے کی گئی۔

پریزائیڈنگ افسر نے پہلے 50 ووٹ کاسٹ کیے جانے کے بعد مہر تبدیل کرا دی، جب چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اپنے خلاف تحریک پر ووٹ ڈالنے کے لئے آئے تو ان کا بیلٹ پیپر دوبار مہر لگنے کے باعث ضائع ہو گیا، جس پر انہیں دوسرا بیلٹ پیپر جاری کیا گیا۔

نجمہ حمید کے ووٹ ڈالنے کے وقت سینیٹ ہال سے آوازیں لگانے پر پریزائیڈنگ افسر نے برہمی کا اظہار کیا اور سینیٹرز کو ووٹر کی معاونت سے روک دیا جب کہ سینیٹ سٹاف نے نجمہ حمید کو ووٹ ڈالنے میں مدد کی۔

مطلوبہ 53 ووٹ نہ ملنے پر تحریک عدم اعتماد مسترد کر دی گئی، تحریک عدم اعتماد کے حق میں 50 ووٹ ڈالے گئے،5 ووٹ مسترد کر دیئے گئے جب کہ 45 سینیٹرز نے صادق سنجرانی کے حق میں ووٹ دیا۔

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کیخلاف تحریک عدم اعتماد بھی ناکام

چیئرمین سینیٹ کے خلاف ووٹنگ کے بعد قائد ایوان شبلی فراز نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کو ہٹانے کےلیے تحریک عدم اعتماد پیش کی۔

اپوزیشن نے ڈپٹی چیئرمین کیخلاف ووٹنگ کے عمل کا بائیکاٹ کرتے ہوئے رائے شماری میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا اور ووٹ نہیں ڈالے، لیکن اس فیصلے کے خلاف 5 اپوزیشن اراکین نے ووٹ کاسٹ کیا جن میں پیپلز پارٹی کے سلیم مانڈوی والا، روبینہ خالد، محمد علی جاموٹ اور قراۃ العین مری جبکہ ن لیگ کے ساجد میر شامل تھے۔

تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کیلیے حکومت کو بھی 53 ارکان کی ضرورت تھی لیکن اسے 32 ووٹ ملے۔ اس طرح ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگئی۔ اس کے نتیجے میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ دونوں اپنے عہدے پر برقرار رہے۔

Comments are closed.