مودی سرکار بوکھلاہٹ کا شکار، کشمیر اسکے ہاتھ سے نکل رہا ہے، شاہ محمود قریشی

لاہور: وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت کا جنگی جنون خطے کے امن کو تباہ کر رہا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کے کامیاب دورہ امریکا کے بعد مودی سرکار بوکھلاہٹ کا شکار ہے، مقبوضہ کشمیر بھارت کے ہاتھ سے نکل رہا ہے۔ اسی لیے ہمسایہ ملک مسلسل انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔

نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عالمی برادری بھارتی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے، امریکی ثالثی پر بھی آگے نہیں بڑھنا چاہتے تو ہم بھی دیکھیں گے کہ اور کیا راستے ہیں۔ پاکستان نے پہلے ہی اس خدشے کا اظہار کر دیا تھا کہ بھارت کوئی اس طرح کی حرکت کر سکتا ہے۔

وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے پہلے ہی اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری کوخط لکھ کر آگاہ کر دیا تھا کہ لائن آف کنٹرول پر کوئی غیر معمولی حرکت ہو سکتی ہے، لائن آف کنٹرول پر مسلسل خلاف ورزی کر کے بھارت خطے کا امن تباہ کرنا چاہتا ہے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کو پہلے بھی بتایا تھا کہ ہمیں تشویش ہے۔ اس تشویش میں اضافہ اس لیے بھی ہو گیا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر دشمن کلسٹر بم استعمال کر رہا ہے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو بتانا چاہتا ہوں کلسٹر بم کا استعمال جنیوا کنونشن اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ یہ نوبت پہلے نہیں آئی تھی کہ بھارت لائن آف کنٹرول پر کلسٹر بم استعمال کرے، عام شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس سے مقبوضہ وادی کی صورتحال بگڑ رہی ہے جس سے اندازہ لگایا جا سکتا کہ بھارتی فوج کے ہاتھ سے کشمیر نکل رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت چاہتا ہے کہ کوئی ایسا واقعہ ہو جس سے پاکستان کیخلاف انگلیاں اٹھیں اور سفارتی محاذ پر ایک مرتبہ پھر پاکستان پر دباؤ آئے اور بعد میں ہم سب کے سامنے صفائیاں پیش کرتے رہیں۔ ہمم سفارتکاری کے ذریعے اس صورتحال سے نکل سکتے ہیں۔

وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ثالثی کی پیشکش کی ہے، مودی سرکار اس پر بھی آگے نہیں بڑھنا چاہتے اور مقبوضہ وادی سمیت ایل او سی پر معصوم شہریوں کو نشانہ بنائے رکھتے ہیں تو پاکستان کے پاس کیا آپشن ہیں۔ عالمی برادری کو بھارت پر زور ڈالنا ہو گا اور سوچ و بچار کے بعد ایک ٹھوس لائحہ عمل مرتب کرنا ہو گا تاکہ نئی دہلی مذاکرات کی میز پر آئے۔

Comments are closed.