اسلام آباد: پاکستان نے بھارت کی جانب سے تجارت اور سفارتی تعلقات کی بحالی کی درخواست مسترد کردی، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارت آرٹیکل 370 کے خاتمے پر نظرثانی کرے تو تجارتی اور سفارتی تعلقات سے متعلق اپنے فیصلوں پر نظرثانی کر سکتے ہیں۔
اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ کے دوران وزیر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازع ہے، اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر کشمیر سے متعلق کئی قرار دادیں موجود ہیں، پاکستان نے کشمیر کے معاملے پر اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل میں دوبارہ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے بتایا کشمیر پر تباہ کن بھارتی اقدام کے خلاف سلامتی کونسل جانے سے پہلے دوست ممالک کو اعتماد میں لیں گے ، اسی لئے چین جا رہا ہوں۔وزیرخارجہ کا کہنا تھا پاکستان تمام سفارتی اور قانونی آپشنز دیکھ رہا ہے، کوئی ملٹری آپشن زیرغور نہیں، ہم نے چوکنا رہنے کا فیصلہ کیا ہے اور کسی جارحیت کا بھرپور جواب دیں گے ۔
انہوں نےکہا کہ بھارت نے صدر ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش مسترد کردی، یورپی یونین کو باور کرادیا کہ بھارت مذاکرات سے کتراتاہے، یورپی یونین کشمیر پر مذاکرات میں کردار ادا کرسکتی ہے تو پاکستان تیار ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیرمیں 9لاکھ بھارتی فوج تعینات ہے، بھارت کب تک ایک کروڑ 40 لاکھ کشمیریوں کو قید میں رکھے گا، خدشہ ہے بھارت دنیا کی توجہ ہٹانے کیلیے پلوامہ جیسا ڈراما رچا سکتاہے، فیصلہ کرلیا گیا ہےکہ سمجھوتہ ایکسپریس نہیں چلے گی۔ پاکستان نے 28 ممالک کو اپنی تشویش سے آگاہ کردیا ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت کا مقبوضہ کشمیر کو اندرونی معاملہ کہنا قانونی طور پر غلط ہے اور ہم اسے مسترد کرتے ہیں، یہ تاثر درست نہیں کہ آرٹیکل 370 بھارت کا اندرونی معاملہ ہے، نہرو نے کئی مرتبہ وعدے کیے کہ کشمیر کا فیصلہ وہاں کے عوام کی خواہش کے مطابق ہوگا، بھارتی یکطرفہ اقدام کے خطے پر منفی اثرات ہو ں گے، پاکستان نے اپنی فضائی حدود محدود نہیں کیں، اس حوالے سے خبریں غلط ہیں۔
Comments are closed.