اسلام آباد: وفاقی کابینہ کے فیصلے کی روشنی میں وزارت قانون نے قومی احتساب بیوروکے قوانین میں ترمیم کیلئے مسودہ تیار کر لیا ہے۔
نیب قوانین میں مجوزہ ترامیم کی تفصیلات کے مطابق احتساب عدالتوں کو درخواست ضمانت پر فیصلے کا اختیار دینے کی تجویز دی گئی ہے۔ پبلک آفس ہولڈر سے تعلق نہ ہونے پر پرائیویٹ شخص پر نیب قانون کا اطلاق نہیں ہوگا۔
مسودے میں تجویز دی گئی ہے کہ محکمانہ نقائص پر سرکاری ملازمین کے خلاف نیب کارروائی نہیں کرے گا، ایسے ملازمین کے خلاف کارروائی ہوگی جن کا نقائص سے فائدہ اٹھانے کے شواہد ہوں گے۔ نیب 50 کروڑ سے زائد کی کرپشن اور سکینڈل پر کارروائی کرے گا۔
وزارت قانون کی جانب سے ترمیم کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ نئے نیب قوانین میں لوٹی گئی رقوم کی رضاکارانہ واپسی کی منظوری وزیراعظم کی قائم کردہ کمیٹی کرے گی۔ پلی بارگین اور رضاکارانہ واپسی کرنے والا ملزم 10 سال کے لیے عوامی عہدے سے نااہل ہوگا۔ پلی بارگین منظوری کے لیے گائیڈ لائنز تیار کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ 3 ماہ میں نیب تحقیقات مکمل نہ ہوں تو گرفتار سرکاری ملازم ضمانت کا حقدار ہوگا۔ نیب ایک مرتبہ تحقیق کرنے کے بعد مقدمہ دوبارہ نہیں کھول سکے گا۔ اگر نیب سرکاری ملازم کو گرفتار کیا گیا تو 90 کی بجائے 45 روزہ ریمانڈ ہوگا۔
سٹاک مارکیٹ اور ٹیکس معاملات سے متعلق نیب کے اختیارات ختم کرنے اور سرکاری ملازمین کی جائیدادیں منجمد کرنے کے اختیارات ختم کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ عدالت سے سزا کے بعد ہی سرکاری ملازم کی جائیداد منجمد کی جا سکے گی۔
واضح رہے کہ وفاقی کابینہ نے کاروباری طبقے اور بیوروکریٹس سے متعلق نیب قوانین میں ترمیم کی منظوری دی تھی۔
Comments are closed.