بیک وقت 3 طلاقیں دینا قابل سزا جرم قراردیا جائے، نظریاتی کونسل کی سفارش

اسلام آباد: اسلامی نظریاتی کونسل نے بیک وقت 3 طلاقیں قابل سزا جرم قرار دینے کی سفارش کردی جب کہ واضح کیا ہے کہ طلاق مذاق میں بھی دی جائے تو ہوجاتی ہے۔

چیئرمین ریاض فتیانہ کے زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ہوا۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے میراث اورطلاق سے متعلق قانون سازی مسلک کے تحت کرنے کی حمایت کی۔ ڈاکٹر قبلہ ایاز کا کہنا تھا کہ فقہ حنفیہ میں ایک ہی نشست میں تین طلاقوں کو قابل سزا جرم قرار دیا جائے۔

وفاقی وزیرقانون بیرسٹر فروغ نسیم نے سوال اٹھایا کہ بیک وقت تین طلاقیں قابل سزا جرم ہو تو سزا کتنی ہو؟ اس پر قبلہ ایاز نے جواب دیا کہ اسلامی نظریاتی کونسل نے فی الحال تجویز دی ہے،سزا کا تعین نہیں کیا۔ اگر وزارت قانون طلاق پر سزا دینے کی تجویز سے اتفاق کرے تو سزا بھی تجویز کر دیں گے۔

وزیر قانون فروغ نسیم نے اس سے اتفاق نہ کرتے ہوئے کہا کہ سزا شروع کر دی تو پولیس کے مال کھانے کا ایک اور راستہ کھل جائے گا۔ کمیٹی نے طلاق اور میراث سے متعلق بل آئندہ اجلاس تک موخر کر دیا۔

رکن اسمبلی محمود بشیر ورک نے سوال کیا کہ کیا مذاق میں طلاق ہو سکتی ہے؟ اس کا جواب دیتے ہوئے اسلامی نظریاتی کونسل کے حکام کا کہنا تھا کہ طلاق مذاق میں بھی دی جائے تو ہو جاتی ہے۔ بیک وقت تین طلاقوں کو قابل تعذیر جرم قرار دینے کی سفارش کر چکے ہیں۔ ڈاکٹر قبلہ ایاز کا کہنا تھا کہ طلاق دینے کے بعد مرد کو بھی ندامت رہتی ہے۔

وزیرقانون کا کہنا تھا کہ اسلام میں طلاق دینا جرم ہے تو قانون سازی کی حمایت کروں گا لیکن اسلام میں طلاق جرم نہیں تو ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے۔اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا کہ حضرت عمر فاروقؓ نے طلاق کو قابل تعذیر جرم قرار دیا تھا۔ فروغ نسیم نے اس پر کہا کہ خلفائے راشدین کے عمل سے روایت ملتی ہے تو اس کے پابند ہیں۔

Comments are closed.