حکومت کا چیف الیکشن کمشنر کیخلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ۔۔۔ سردار رضا بھی ڈٹ گئے

اسلام آباد: الیکشن کمیشن کے دو اراکین کی تقرری کے معاملے پر چیف الیکشن کمشنر اور حکومت کے درمیان ٹھن گئی، حکمران جماعت نے سندھ اور بلوچستان کے مقرر کردہ اراکین سے حلف نہ لینے پر چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان کیخلاف ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے سردار رضا کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس کرنے کیلئے قانونی مشاورت مکمل کر لی ہے، حکومتی موقف ہے کہ چیف الیکشن کمشنرنے سندھ اور بلوچستان کے اراکین سے حلف لینے سے انکار کر کے آئین کی خلاف ورزی کی ہے، جس کے بعد وہ چیف الیکشن کمشنرکے عہدے کیلئےموزوں نہیں۔ حکومتی ریفرنس میں سرداررضا کو عہدے سے ہٹانے کی استدعا کی جائیگی۔

دوسری جانب الیکشن کمیشن نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اسی حوالے سے زیر سماعت مقدمے میں تحریری جواب جمع کرا دیا ہے جس میں  الیکشن کمیشن کے دو ارکان خالد محمود صدیقی اور منیر احمدخان کاکڑ کی تعیناتی کو غیرقانونی قرار دیا گیا ہے۔

سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب فتح محمد کی جانب سے جمع کرائے گئے تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن آزاد اور خود مختار آئینی ادارہ ہےجس کا الیکشن کمیشن کے ارکان کی تعیناتی میں کوئی کردار نہیں۔ الیکشن کمیشن کے ارکان کی تعیناتی کا طریقہ آئین کے آرٹیکل 213 میں درج ہے۔

جواب میں کہا گیا ہے کہ صدر مملکت نے الیکشن کمیشن کے دو ارکان خالدمحمود صدیقی اور منیر احمد خان کاکڑ  کی تعیناتی آئین میں درج طریقہ کار کے تحت نہیں کی۔ جس پر چیف الیکشن کمشنر نے دونوں  ارکان سے حلف لینے سے انکار کیا۔ کیونکہ یہ دو اراکین تعینات تصور کیے جا سکتے ہیں اور ناں ہی حلف اٹھائے بغیر چارج سنبھال سکتے۔

عدالت عالیہ کے نوٹس کے باوجود اس مقدمے میں صدر مملکت کے سیکرٹری اور وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری سمیت وزارت پارلیمانی امور کی جانب سے جواب داخل نہیں کرایا گیا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے فریقین کی جانب سے آئندہ 10 روز میں جواب جمع کرانے کی یقین دہانی کرائی،جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ  کیا الیکشن کمیشن کے ارکان کی تعیناتی کے لیے آئینی حدود کو مدنظر رکھا گیا؟یہ ارجنٹ معاملہ ہے جلدی جواب جمع کرائیں، کیا آپ نہیں چاہتے کہ الیکشن کمیشن فعال ہو؟ بعد میں سماعت 11 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔

ادھر پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان کے خلاف ممکنہ حکومتی ریفرنس پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے، پیپلز پارٹی کی نائب صدر شیری رحمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے شریف الدین پیرزادہ کی روح اس حکومت کے غیرآئینی اقدام میں رہنمائی کر رہی ہے۔ پہلے سندھ اور بلوچستان کے ارکان کی غیر قانونی تقرری کی گئی، اب الیکشن کمیشن سردار رضا خان کو ہٹانے کی کوشش کی جا رہی۔

شیری رحمان کا کہنا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر سردار رضا خان حکومت کی غلطیوں میں شامل نہیں ہوئے، ایک غیر آئینی فیصلہ نہ ماننے کی پاداش میں ان کے خلاف ریفرنس دائر کیا جا رہا۔ حکومت اداروں کو تباہ کر رہی ہے۔

پیپلز پارٹی کی نائب صدر نے چیف جسٹس کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اعلی عدلیہ نے بھی نیب کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے، چیف جسٹس نے کہا ہے احتساب پر سیاسی انجینئرنگ کا تاثر خطرناک جب کہ میڈیا پر قدغن تشویشناک ہے۔ سندھ کو بھی تقسیم کرنے کی ناکام کوشش ہو رہی ہے، حکومت اداروں کو اپنی انتقامی سیاست کے نظر نہ کرے،ادراے کسی سیاسی جماعت کے نہیں ملک و عوام کی امانت ہیں۔

Comments are closed.