مظفر آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ نوجوان لائن آف کنٹرول کی طرف جانا چاہتے ہیں لیکن پہلے مجھے اقوام متحدہ جانے دیں اور کشمیر کا مقدمہ لڑنے دیں اس کے بعد بتاؤں گا کہ کب ایل او سی کی طرف جانا ہے، جب تک میں نہ کہوں نوجوان لائن آف کنٹرول کی طرف نہ جائیں۔
مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے مظفر آباد میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ کشمیریوں کا سفیر بننے کا فیصلہ کر چکے ہیں۔ دنیا بھر میں کشمیریوں کا سفیر بن کر جائیں گے اور آر ایس ایس کی سوچ سے آگاہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ چالیس روز سے مقبوضہ کشمیر میں معصوم بچوں، بوڑھوں، جوانوں اور خواتین کو گھروں میں قید کرکے رکھ دیا گیا ہے صرف بزدل آدمی ایسا ظلم کرتا ہے جیسا کشمیر میں ہو رہا ہے۔ اب مقبوضہ وادی کے کشمیریوں میں موت کا ڈر ختم ہو چکا ہے۔ مودی جو مرضی کر لے وہ آزادی کے متوالے کشمیریوں کو شکست نہیں دے سکتے۔
عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی بچپن سے ہندو انتہا پسند جماعت آر ایس ایس کا ممبر ہے، جس کے اندر مسلمانوں کیخلاف نفرت بھری ہوئی ہے۔ آر ایس ایس کے بانی ہٹلر کو اپنا رول ماڈل مانتے ہیں۔
وزیراعظم کہنا تھا کہ دنیا بھر میں مظلوم کشمیریوں کے حق میں آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔ سلامتی کونسل میں 50 سال بعد کشمیر ایشو پر بات ہوئی۔ یورپی یونین نے پہلی بار کہا کہ کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے۔ 58 ملکوں نے پاکستان کے موقف کی حمایت کی۔ او آئی سی نے بھی کہا کہ بھارت کرفیو اٹھائے جبکہ امریکی سینیٹرز نے صدر ٹرمپ کو خط لکھا ہے کہ کشمیر کے مسئلے کے حل میں مداخلت کرے۔
عمران خان نے کہا کہ ظلم جب انتہا کو پہنچ جاتا ہے تو انسان فیصلہ کرتا ہے کہ ذلت کی زندگی سے موت اچھی، مودی نے کوئی حرکت کی تو اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔ یہ قوم آخری دم تک تمھارا مقابلہ کرے گی۔ مودی سن لو اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ میں عالمی دنیا کو کہنا چاہتا ہوں کہ بھارت کے ہٹلر کو روکے۔ جو یہ کشمیر میں کر رہے ہیں اس کا ردعمل آئے گا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وہ جانتے ہیں کہ نوجوان لائن آف کنٹرول کی جانب جانا چاہتے ہیں لیکن پہلے اقوام متحدہ اجلاس میں کشمیر کا مقدمہ لڑ لوں اس کے بعد نوجوانوں کو بتاؤں گا کہ کب جانا ہے، انہوں نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب تک آپ کو نہ کہوں لائن آف کنٹرول کی طرف نہیں جانا۔
Comments are closed.