مریم نواز کی نااہلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ، 17 ستمبر کو سنایا جائے گا

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مریم نواز کی پارٹی عہدے سے نااہلی کے حوالے سے پی ٹی آئی رہنماؤں کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے، جو منگل 17 ستمبر کو دن 11 بجے سنایا جائے گا۔

چیف الیکشن کمشنر سردار رضا کی سربراہی میں تین رکنی کمیشن مریم نواز کی پارٹی عہدے سے نااہلی کیلئے دائر درخواست پر سماعت کی، درخواست گزاروں کے وکیل حسن مان نے دلائل دیتے ہوئے موقف  اپنایا کہ الیکشن کمیشن کو نواز شریف کا نام  پارٹی سربراہ کے طور پر ہٹانے کا حکم دیا گیا تھا، سپریم کورٹ نےفیصلہ دیاکہ الیکشن ایکٹ 2017 کی متعلقہ شقوں کوآرٹیکل 62،63 کے ساتھ ملا کر پڑھا جائے،

رکن الیکشن کمیشن خیبرپختونخوا ارشاد قیصر نے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ پارٹی سربراہ کیلئے سنایا، مریم نواز پر اطلاق کیسے ہوتا ہے۔

حسن مان نے کہا کہ پرانے قانون میں ترمیم کی گئی تو سپریم کورٹ نے نئی قانون کی تشریح کر دی، سپریم کورٹ کہہ سکتی تھی کہ اسکا فیصلہ صرف پارٹی سربراہ کیلئے ہے، لیکن عدالتی فیصلے میں واضح طور پر کہا گیا کہ سیکشن 203 کو آرٹیکل 62 اور 63 کے ساتھ ملا کر پڑھ جائے۔

انہوں پی ٹی آئی جنوبی پنجاب کے عہدیدار رائے حسن نواز اسی اصول پر فارغ ہوئے، جو شخص رکن پارلیمنٹ بننے کیلئے نااہل ہے وہ پارٹی عہدیدار کیلئے بھی نااہل ہے،  سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ سیکشن 203 ایک شخص کو فائدہ پہنچانے کیلئے بنایا گیا۔

رکن الیکشن کمیشن نے استفسار کیا کہ مسلم لیگ (ن) کے 17 نائب صدور میں سے صرف مریم نواز کا پارٹی عہدہ ہی کیوں چیلنج کیا گیا، جس پر حسن کیونکہ صرف مریم نواز ہی رکن پارلیمنٹ بننے کیلئے نااہل ہیں۔

چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی پارٹی الیکشن چیلنج ہوا تھا اسکا کیا نتیجہ نکلا؟ کیا اس میں ہم نے کہا تھا کہ یہ ہمارے دائرہ کار میں نہیں آتا؟پارٹی میں نائب صدر کے اختیارات کے بارے میں آگاہ کریں۔ مسلم لیگ (ن) کے وکیل جہانگیر جدون نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے قرار دیا تھا کہ پارٹی الیکشن ہمارے دائرہ کار میں ہی آتا ہے، ن لیگ میں نائب صدر کے پاس کوئی اختیار نہیں، اعزازی عہدہ ہے۔

کئی پارٹیوں کا سربراہ صدر ہوتا ہے کچھ کا چئیرمین یا امیر، مگراصل چیز تو اختیار اور طاقت ہے جو نائب صدر کے پاس نہیں، سپریم کورٹ نے بھی اپنے فیصلے میں ہر جگہ پارٹی سربراہ کا ذکر کیا، تحریک انصاف رہنماؤں کی پٹیشن مسترد کی جائے۔

بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں ایک سطر بھی پارٹی سربراہ سے ہٹ کر نہیں، ایسے معاملات میں الیکشن کمیشن فیصلہ دے تو اپیل کا حق نہیں ملتا۔ پی ٹی آئی کے وکیل حسن مان نے کہا کہ پارٹیوں کے معاملات میں خرابی ہو تو ریگولیٹر الیکشن کمیشن ہے۔

الیکشن کمیشن نے فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد مریم نواز کی پارٹی عہدے سے نااہلی کے لئے دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا، جو 17 ستمبر کو گیارہ بجے سنایا جائے گا۔

Comments are closed.