مدارس کے طلبہ ووٹ ڈال سکتے ہیں تو احتجاج کا حق بھی رکھتے ہیں، مولانا فضل الرحمان

چنیوٹ: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ حکومت کیخلاف آزادی مارچ قومی سطح کی تحریک ہے۔ صرف اپوزیشن نہیں حکمران اتحاد میں شامل جماعتیں بھی ہم سے اتفاق کر چکی ہیں۔ مدارس کے طلبہ ووٹ ڈال سکتے ہیں تو احتجاج کا حق بھی رکھتے ہیں۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے چنیوٹ میں ختم نبوت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر کی چوریاں ایک طرف اور حکومتی پارٹی کی چوریاں ایک طرف، 70 سال کا قرضہ موجودہ حکومت کی جانب سے لیے گئے قرضے سے کم ہے۔ آئندہ 2 سال میں بھی ملک کی معاشی حالت بدلنے کی کوئی امید نہیں ہے۔

جے یو آئی سربراہ کا کہنا تھا کہ پہلے انہوں (تحریک انصاف) نے سیاسی مخالفین پر مقدمات درج کئے۔ اب نام نہاد احتسابی عمل کے ذریعے معاشی ناکامی سے توجہ ہٹائی جا رہی ہے۔ سارا ملک بحران سے گزر رہا ہے۔ پہلے مرغیاں، پھر کٹے اور اب لنگر خانے چلائے جا رہے ہیں۔ یہ حکومت ناکام ہی نہیں ناجائز بھی ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت کشمیر کے نام پر بھی معاشی ناکامیوں سے توجہ ہٹانا چاہتی ہے۔ پارٹی فنڈنگ کیس میں پورا ٹبر ہی چورنکلا۔ عوام کی بدحالی کی ذمہ دار حکومت کو ختم ہو جانا چاہیے۔ تمام جماعتوں نے احتجاج پر اتفاق کیا، مارچ روکنے کیلئے کسی نے رابطہ نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمسایہ ممالک کے درمیان ایٹمی جنگ نہیں ہوتی، ریاست کی بات ہوتی ہے، یہ عمران خان کی حماقت ہے یاسازش؟ دنیا کے سامنے ایٹمی حملے کی بات کرکے وزیراعظم نے بہت بڑی حماقت کر دی ہے۔

اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ آزادی مارچ میں ملک کے عوام کونے کونے سے نکلیں گے۔ ہم بتائیں گے عوام کا سیلاب کیا ہوتا ہے۔اگر مدارس کے طلبہ ووٹ ڈال سکتے ہیں تو احتجاج کرنے کا بھی حق رکھتے ہیں۔27 اکتوبر کو آزادی مارچ کا آغاز کرنا ہے اور 31 اکتوبر کو اسلام آباد میں داخل ہونگے۔ تمام مدارس پرامن ہیں، ہم پرامن شہری کی حیثیت سے اسلام آباد جائیں گے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ جعلی حکومت نہیں چلے گی۔ ملک کے تاجر ہڑتال کر رہے ہیں۔ عام آدمی مہنگائی کے ہاتھوں تنگ ہو چکا ہے۔ معیشت تباہ ہو چکی ہے جبکہ عوام کو روزگار نہیں مل رہا۔

Comments are closed.