پاکستان کو بلیک لسٹ کرانے کی بھارتی کوششیں بری طرح ناکام،اہداف کیلئے4 ماہ کا وقت مل گیا

اسلام آباد/ پیرس: پاکستان کے خلاف بھارت کو ایک اور عالمی محاذ پرناکامی کا سامنا ہواہے، فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کی کارکردگی بہتر قراردیتے ہوئے بلیک لسٹ میں شامل نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اہداف کے حصول کیلئے فروری 2020 تک کا وقت دے دیا۔

پاکستان کو بلیک لسٹ کرانے کی بھارتی کوششیں بری طرح ناکام ہو گئیں، پاکستان نے اپنے اقدامات کے ذریعے بھارتی لابنگ کو چاروں شانے چت کر دیا۔ ایف اے ٹی ایف کے ایشیاء پیسیفک گروپ میں بھارتی لابی نے پاکستان کو بلیک لسٹ کرانے کیلئے سرتوڑ کوشش کی، اس مقصد کے لئے جھوٹا میڈیا پراپیگنڈا کیا گیا اور 2018 کی ایک رپورٹ رواں برس 6 اکتوبر کو228 صفحات پرمشتمل پرانی رپورٹ جاری کروائی گئی۔

ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کی جانب سے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لئے کیے جانے والے اقدامات کو تسلی بخش قرار دیا جب کہ چین، ترکی اورملائیشیا نے پاکستان کی حمایت کی۔جس کے باعث بھارت کا پاکستان کو بلیک لسٹ میں شامل کرانے کا خواب چکنا چور ہو گیا۔

ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کو کسی قسم کی وارننگ بھی جاری نہیں کی گئی تاہم پاکستان کو معیشت دستاویزی بنانے کے لیے مختلف اہداف پرعمل کرنا ہوگا، جن میں طلائی زیورات، سونے اور جواہرات کے کاروبار اور لین دین کو دستاویزی بنانا۔۔۔ وفاقی، صوبائی اور ضلعی سطح پر ٹرسٹ کی رجسٹریشن میں بہتری اور بینکوں میں پڑے بے نامی اکاؤنٹس کی مکمل چھان بین شامل ہیں۔

 ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے دیئے گئے40 میں سے 36 اہداف پر نمایاں پیشرفت ہوئی ہے، جب کہ 9 اہداف مکمل طور پر حاصل کر لئے گئے ہیں جب کہ باقی 27 پر جزوی پیشرفت ہوئی ہے۔

ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کو بلیک لسٹ نہ کیے جانے کے بعد بھارت نے پاکستان کو سخت وارننگ جاری کرانے کی بھی کوششیں کیں،تاہم وہ اس مقصد میں ناکام رہا، ایف اے ٹی ایف نے  پاکستان کو جاری اقدامات کے ذریعے مختلف اہداف کے حصول کے لئے چار ماہ کا وقت دے دیا۔

وزارت خزانہ کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ وزیر اقتصادی امور محمد حماد اظہر کی قیادت میں پاکستانی وفد نے ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی، ایف اے ٹی ایف نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان بدستور گرے لسٹ میں رہے گا، پاکستان کی اے پی جی  کے حوالے سے مزید 12 ماہ تک کارکردگی دیکھی جائے گی۔

Comments are closed.