اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس میں شہباز شریف اور بلاول کی عدم شرکت پر مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی قیادت پوزیشن واضح کرنے کا مطالبہ کردیا۔
اسلام آباد میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ اور دھرنے کا پانچواں روز ہے۔ مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر جے یو آئی کی میزبانی میں آل پارٹیز کانفرنس منعقد ہوئی جس میں حکومت کے خلاف آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا گیا اور اسمبلیوں سے استعفوں کے آپشن پر بھی مشاورت کی گئی۔
اس اجلاس میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور صدر مسلم لیگ (ن) شہباز شریف کے بجائے دونوں اپوزیشن جماعتوں کے وفود نے شرکت کی۔ اے این پی کی طرف سے زاہد خان ، قومی وطن پارٹی کے آفتاب شیرپاؤ اور دیگر سیاسی رہنما اے پی سی میں شریک ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن کی بڑی جماعتوں کی اعلیٰ قیادت کی اے پی سی میں عدم شرکت پر مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی سے اپنی پوزیشن واضح کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیا حکومت کے خلاف احتجاج صرف جے یو آئی کا فیصلہ تھا؟۔ بتایا جائے کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ ناجائز حکومت سے نجات چاہتے ہیں یا ان کے اقتدار کو طول دینا چاہتے ہیں، اگر مشترکہ فیصلہ کرنا ہے تو ہماری جماعت اسمبلیوں سے استعفوں کے لیے بھی تیار ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ’’ہماری ذمہ داری ہے کہ عوام کی حکمرانی کے لیے ٹھوس اور جامع حکمت عملی بنائیں، موجودہ صورتحال کا تقاضا ہے کہ سب اپنے مفادات کو عوامی مشکلات پر ترجیح نہ دیں، سیاسی جماعتیں اسٹینڈ لیں، جے یو آئی ہراول دستہ ہوگی‘‘۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں عوامی بالادستی چاہتے ہں تو فیصلے کا یہی وقت ہے، جمعیت علمائے اسلام کا موقف واضح ہے اور جے یو آئی ارکان کے استعفے میرے تیار پڑے ہیں۔
واضح رہے کہ جے یو آئی نے اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے وزیراعظم کو مستعفی ہونے کے لیے دی گئی 2 روز کی ڈیڈ لائن میں توسیع کردی ہے۔
Comments are closed.