آزادی مارچ دھرنا: حکومت اور اپوزیشن اپنے اپنے موقف پر قائم، مذاکرات ڈیڈ لاک کا شکار

اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے آزادی مارچ اور حکومت مخالف احتجاجی دھرنے کے معاملے پر حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے درمیان مذاکرات کا ایک اور دور بے نتیجہ ختم ہوگیا، ڈیڈ لاک برقرار ہے۔

اسلام آباد میں جے یو آئی کے رہنما اکرم خان درانی کی رہائش گاہ پرحکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات ہوئے۔ اپوزیشن کی جانب سے حکومت کو دیے گئے مطالبات پربات چیت کی گئی تاہم گزشتہ روز کی طرح آج بھی مذاکرات بے نتیجہ ختم رہے اور فریقین کی جانب سے اپنے اپنے موقف پر ڈٹے رہنے کی وجہ سے کسی معاملے پر اتفاق نہیں ہوسکا۔

مذاکرات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے رہبر کمیٹی کے سربراہ اکرم خان درانی نے کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز بھی پرویزخٹک اپنےوفد کے ساتھ آئے تھے، ہم الیکشن میں فوج کا عمل دخل ختم کرنے سمیت دیگر مطالبات پر ڈٹے ہوئے ہیں، جبکہ حکومت درمیانی راستہ نکالنےکی کوشش کررہی ہے۔

اس موقع پر حکومتی کمیٹی کے سربراہ پرویزخٹک نے کہا کہ کچھ چیزوں پراتفاق ہوا ہے کچھ پر ڈیڈ لاک برقرار ہے، جب ہمارے درمیان معاہدہ ہوگا تو سب کچھ واضح ہوجائے گا، فی الحال اس حوالے سے بتانا بہتر نہیں۔ کوشش ہے کہ ڈیڈلاک دور ہوجائے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کوشش کررہی ہے درمیانی راستہ نکلے، ایسا راستہ ہو کہ ان کی بھی عزت ہو اور ہماری بھی، ہم اپنے موقف پر بالکل ڈٹے ہوئے ہیں اور دوسری طرف اپوزیشن کی 9 جماعتیں بھی اپنے چاروں مطالبات پر قائم ہیں۔

حکومت اور اپوزیشن کے مذاکرات کی اندرونی کہانی

ذرائع کے مطابق مذاکرات کے دوران اپوزیشن نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم حکومتی ترجمانوں کو سخت بیانات دینے سے روکیں گے۔ جب کہ حکومت نے انتخابی دھاندلی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی فعال کرنے پر رضامندی ظاہر کرتے ہوئے پیشکش کی کہ اپوزیشن جو حلقے چاہتی ہے کھلوا لے اور پارلیمانی کمیٹی مکمل بااختیار ہوگی، اپوزیشن چاہے تو الیکشن کمیشن کی فعالیت سے متعلق سپریم کورٹ سے رہنمائی بھی لی جاسکتی ہے۔حکومتی کمیٹی نے الیکشن میں فوج کا عمل دخل ختم کرنے کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات میں فوج کی تعیناتی کی وجہ سیکیورٹی مسائل ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے آئین کی اسلامی دفعات کے تحفظ کی مکمل یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ختم نبوت اور ناموس رسالت قوانین میں تبدیلی کا سوچا بھی نہیں جا سکتا، لیکن اس کے ساتھ ساتھ کفر کے فتوے لگانا یا مذہبی منافرت پھیلانے کی اجازت بھی نہیں دی جا سکتی۔

رہبر کمیٹی نے حکومتی تجاویز پر مشاورت کے لیے مزید وقت مانگتے ہوئے کہا کہ قیادت کا واضح موقف ہے کہ مسائل کا حل نئے انتخابات ہیں۔ حکومتی کمیٹی نےوزیراعظم کے استعفے اور نئے الیکشن کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت ہی نہ رہی تو کون یہ مسائل حل کرے گا؟

آج اجلاس میں حکومتی کمیٹی کی سربراہی پرویز خٹک جبکہ رہبر کمیٹی کی قیادت اکرم حان درانی نے کی۔ حکومتی کمیٹی میں اسد قیصر، پرویز الہی، شفقت محمود، نورالحق قادری اور اسد عمر جب کہ رہبر کمیٹی میں احسن اقبال ،امیر مقام ،میاں افتخار حسین شامل تھے، اجلاس میں فرحت اللہ بابر،سید نیئر حسین بخاری اور طاہر بزنجو بھی شریک ہوئے۔

Comments are closed.