اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) نے سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو بیرون ملک علاج کی مشروط اجازت دینے کا فیصلہ مسترد کردیا ہے۔
وفاقی وزیر قانون اور معاون خصوصی احتساب کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا کہ نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کو مشروط کرنے کا حکومتی فیصلہ عمران خان کے متعصبانہ رویے اور سیاسی انتقام پر مبنی ہے جسے ہم مسترد کرتے ہیں۔
لیگی ترجمان کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی عدالت سے ضمانت کے وقت تمام آئینی و قانونی تقاضے پورے اور ضمانتی مچلکے جمع کرائے جاچکے ہیں لہٰذا ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کو مشروط کرنا حکومت کا ناقابلِ فہم فیصلہ ہے اور عدالت کے اوپر ایک حکومتی عدالت نہیں لگ سکتی۔
مریم اورنگزیب کہتی ہیں کہ علاج کے لئے بیرون جانے کیلئے بیمار شخص کا نام ای سی ایل سے نکالنے کو مشروط کرنے کی پاکستان کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، انہوں نے سیکیورٹی بانڈ جمع کرانے کا حکومتی فیصلہ مسترد کر دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف حکومت نواز شریف کی صحت کی سنگینی کا اعتراف کر رہی ہے اور دوسری جانب انتہائی ریاکاری اور بدنیتی سے ان کے بیرونِ ملک فوری علاج میں رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے، پاکستان کی سیاسی تاریخ میں سیاسی محاسبت میں کبھی کسی کی زندگی کے ساتھ اس طرح نہیں کھیلا گیا جبکہ نواز شریف کے علاج میں ہر لمحہ انتہائی قیمتی ہے اور اسے تاخیری حربوں کی نظر کرنا بدترین ظلم اور زیادتی ہے۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے پارٹی کی سینئر قیادت کا اہم اجلاس کل طلب کر لیا۔ اجلاس میں نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے حکومتی فیصلے کے بعد کی حکمت عملی پر سینئر قیادت کو اعتماد میں لیا جائے گا۔ جس کے بعد شہباز شریف کل سہہ پہر 3 بجے پریس کانفرنس سے خطاب کریں گے۔
واضح رہے کہ حکومت نے نواز شریف کو 4 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس فیصلے کے تحت بطور سزا یافتہ مجرم نواز کا نام ای سی ایل سے نہیں نکالا جائے گا بلکہ ان کی خراب صحت کے مدنظر رکھتے ہوئے 7 ارب روپے کے بانڈ پر صرف ایک بار علاج کے لئے بیرون ملک جا سکیں گے۔
Comments are closed.