نواز شریف کا نام غیرمشروط طور پر ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست قابل سماعت قرار

لاہور: ہائی کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کا نام غیر مشروط طور پر ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کی درخواست قابل سماعت قرار دے دی۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس سردار احمد نعیم پر مشتمل بنچ نے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی۔ وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا لاہور ہائیکورٹ سے نواز شریف کی ضمانت منظور ہو چکی، وزارت داخلہ نے نام ای سی ایل سے نہیں نکالا، عدالت نے نام ای سی ایل سے نکالنے پر کوئی قدغن نہیں لگائی۔

عدالت نے استفسار کہ کیا وفاقی حکومت نے جواب جمع کرا دیا؟ جس پر وکیل نے کہا وفاقی حکومت نے کمنٹس جمع کرا دیئے ہیں۔ عدالت نے کہا جواب کی ایک کاپی درخواستگزار کے وکیل کو بھی دے دیں، جواب پڑھنے کیلئے وقت لینا چاہتے ہیں تو لے سکتے ہیں۔

وفاقی حکومت کا جواب 9 صفحات پر مشتمل ہے جس میں کہا گیا کہ ای سی ایل قانوں کے سیکشن 3 کے تحت وفاقی حکومت کسی بھی قسم کی شرائط رکھ سکتی ہے، نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کی درخواست پر شرائط قانون کے تحت طے کیں، لاہور ہائیکورٹ کو نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سماعت کا اختیار نہیں۔

جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کی سزا معطل کی یہ درخواست بھی وہیں بھیجی جائے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف کی سزا معطل کی کالعدم قرار نہیں دی، عدالت نواز شریف کی درخواست خارج کرے، نواز شریف کے خلاف مختلف عدالتوں میں کیسز زیر سماعت ہیں۔

وفاقی حکومت نے اپنے جواب میں کہا کہ حکومت نے نواز شریف کو چار ہفتے کے لیے ملک سے باہر جانے کی اجازت دی ہے، نواز شریف کا نام نیب کے کہنے پر ای سی ایل میں ڈالا گیا، لاہور ہائیکورٹ کو اس درخواست کی سماعت کا اختیار نہیں ہے، عدالت سے استدعا ہے کہ اس درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کرے۔

وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ کی جانب سے نام ای سی ایل سے نکالنے کے معاملے پر عدالتی فیصلوں کی کاپیاں لاہور ہائیکورٹ میں پیش کی گئیں اور دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کا کیس سننے کا اختیار لاہور ہائیکورٹ کے پاس بھی ہے، ایسے کئی فیصلے موجود جو ہمارے موقف کی تائید کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مثال موجود ہے، جس پر جسٹس علی باقر نجفی نے کہا مشرف کیس کا نواز شریف کیس سے تعلق نہیں ہے۔ پرویز مشرف کیس میں وہ سزایافتہ نہیں تھے۔ پھر آپ کیسے اس کیس کا حوالہ دے سکتے ہیں۔ وکیل امجد پرویز نے کہا ایان علی کا نام بھی بغیرشرائط ای سی ایل سے نکالا گیا۔

شریف خاندان کے وکیل کا کہنا تھا کہ اتفاق یہ ہے کہ فیصلہ جو بہت سی ہائیکورٹ میں برقرار رکھا گیا وہ پرویز مشرف کیس ہے۔ عدالتی فیصلوں میں نظیر موجود ہے کہ کراچی کے رہائشی کا لاہور ہائیکورٹ نے نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا۔ اگر اسلام آباد ہائیکورٹ ہی صرف اس کیس کی سماعت کر سکتی ہے تو پھر ہر شہری کو وہیں جانا پڑے گا جو وہاں کا کیس ہوگا۔

لاہور ہائیکورٹ نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست قابل سماعت قرار دینے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے جو تین صفحات پر مشتمل ہے۔ جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس سردار احمد نعیم نے تحریری فیصلہ جاری کیا۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کی طرف سے لاہور ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار کے حوالے سے اٹھایا گیا اعتراض بے بنیاد ہے۔ وفاقی حکومت کا دائرہ اختیار تمام صوبوں پر ہوتا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اس لئے متعلقہ صوبے کی ہائیکورٹ اس کیس کے اوپر سماعت کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ درخواست گزار نواز شریف لاہور کے رہائشی ہیں۔

واضح رہے کہ حکومت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو 4 ہفتوں کے لیے ایک بار بیرون ملک جانے کی مشروط اجازت دی تھی جب کہ وزرات داخلہ کی جانب سے اس حوالے سے باضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا تھا۔ وزارت داخلہ کی جانب سے جاری میمورنڈم میں 80 لاکھ  پاؤنڈ، 2 کروڑ 50 لاکھ  امریکی ڈالر، 1.5 ارب روپے جمع کرانے کی شرط رکھی گئی تھی۔

حکومت کی جانب سے باہر جانے کے لیے 7 ارب روپے کے سیکیورٹی بانڈ جمع کرانے کی شرط پر سابق وزیراعظم نواز شریف نے مشروط طور پر بیرون ملک جانے سے انکار کرتے ہوئے عدالت جانے کا فیصلہ کیا تھا۔

Comments are closed.