اسلام آباد: چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے لارجر بنچ نے خصوصی عدالت کو پرویز مشرف کیس کا فیصلہ سنانے سے روک دیا، عدالت نے وفاقی حکومت اور سابق صدر کے وکیل کی درخواستیں منظور کر لیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں تین رکنی لارجر بنچ نے وزارت داخلہ کی درخواست پرمختصر فیصلہ سنایا، دو صفحات پرمشتمل فیصلے میں قرار دیا کہ خصوصی عدالت کل 28 نومبر کو پرویزمشرف کے خلاف کیس کا فیصلہ نہ سنائے۔ عدالت نے وفاقی حکومت کو دسمبر تک پرویز مشرف غداری کیس کیلئے پراسیکیوشن ٹیم تعینات کرنے کا حکم دیا اورخصوصی عدالت کوبھی فریقین کو دوبارہ سن کر فیصلہ کرنے کی ہدایت کی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ خصوصی عدالت پرویز مشرف کی بریت کی درخواست کا قانون کے مطابق فیصلہ کرے،سلمان صفدر چاہیں تو ریاست کی طرف سے مشرف کے وکیل کی معاونت کرسکتے ہیں،غداری کیس کا فیصلہ روکنے کے حکم نامے کی وجوہات بعد میں جاری ہوں گی۔
ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ خصوصی عدالت کل 28 نومبر کو پرویزمشرف کے خلاف کیس کا فیصلہ نہ سنائے۔ وفاقی حکومت دسمبر تک پرویز مشرف غداری کیس کیلئے پراسیکیوشن ٹیم تعینات جب کہ خصوصی عدالت فریقین کو دوبارہ سن کر فیصلہ کرے۔
عدالت عالیہ نے آج سماعت شروع کی تو سیکرٹری قانون کی عدم موجودگی پرسخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں آدھے گھنٹے میں پیش ہونے کا حکم دیا،ایڈیشنل اٹارنی جنرل ساجد الیاس بھٹی نے موقف اپنایا کہ خصوصی عدالت میں پراسیکیوشن ٹیم کے دلائل درست نہیں تھے، خصوصی عدالت کو کیس کی مزید سماعت کا حکم دیا جائے۔پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدرنے کہا کہ خصوصی عدالت میں انہیں سنا نہیں گیا۔ عدالت کے استفسار پر بتایا گیا کہ خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو وڈیو لنک پر بیان دینے کا آپشن دیا تھا مگر پرویز مشرف نے بیماری کے باعث اسے قبول نہیں کیا۔
عدالت عالیہ نے حکومت کو پانچ دسمبر تک پراسیکیوشن ٹیم تعینات کرنے کا حکم دیتے ہوئے خصوصی عدالت کو فریقین کو سن کر فیصلہ کرنے کی ہدایت کردی، ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ خصوصی عدالت پرویز مشرف کی بریت کی درخواست کا قانون کے مطابق فیصلہ کرے۔
Comments are closed.