برطانیہ ملک ریاض سے تصفیے کے 19 کروڑپاؤنڈز حکومت پاکستان کے حوالے کرے گا

اسلام آباد/ لندن: برطانیہ کے انسداد جرائم کے قومی ادارے (نیشنل کرائم ایجنسی) نے پاکستان کے پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کے خاندان کے ساتھ 19 کروڑ پاؤنڈ کی رقم یا اثاثوں کی فراہمی کے عوض تصفیہ کرنے کی تصدیق اور یہ رقم حکومت پاکستان کو لوٹانے پر رضا مندی ظاہر کر دی ہے۔

برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ’پاکستانی شہری ملک ریاض حسین کے حوالے سے این سی اے کی تحقیقات کے نتیجے میں19 کروڑ پاؤنڈ کی رقم یا اثاثوں کی فراہمی کے عوض تصفیہ کیا جائے گا، جو پاکستان کے نجی شعبے کی اہم ترین کاروباری شخصیت ہیں‘۔

این سی اے نے ملک ریاض حسین کی  19 کروڑ پاؤنڈ کے تصفیے کی پیشکش قبول کی جس میں برطانیہ کی جائیداد میں لندن کے ون ہائیڈ پارک پلیس نامی عمارت کا ایک اپارٹمنٹ ڈبلیو 22 ایل ایچ شامل ہے جس کی مالیت تقریباً 5 کروڑ پاؤنڈز ہیں، جبکہ منجمد اکاؤنٹس میں موجود تمام فنڈز شامل ہیں۔ تصفیے کی رقم پاکستانی روپوں میں 38 ارب،35 کروڑ سے زائد بنتی ہے، جسے برطانیہ حکومت پاکستان کے حوالے کرے گا۔

بیان کے مطابق یہ اپارٹمنٹ سابق وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسن نواز کی ملکیت تھا جسے مارچ 2016 میں ملک ریاض نے خریدا تاہم معاہدے کے مطابق نواز شریف اور ملک ریاض خاندان کے درمیان ہونے والی سیٹلمنٹ کی تفصیلات پوشیدہ ہیں۔

برطانوی ادارے کے بیان کے مطابق اگست 2019 میں تحقیقات کے سلسلے میں 8 بینک اکاؤنٹ فریز کیے گئے تھے جن میں اس وقت 12 کروڑ پاؤنڈ کی رقم موجود تھی۔ اس سے قبل انہی تحقیقات کے نتیجے میں دسمبر 2018 میں بھی دو کروڑ پاؤنڈ کی رقم منجمد کی گئی تھی۔

ملک ریاض حسین نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر جاری اپنے ایک بیان میں وضاحت کی ہے کہ ’ یہ سول معاملہ ہے اور کسی جرم کی نشاندہی نہیں کرتا۔ یہ فنڈز 2002 کے ایکٹ کے تحت منجمد کیے گئے تھے اور یہ تحقیقات کسی فرد کے خلاف نہیں تھیں‘۔

ملک ریاض نے لکھا ہے کہ’کچھ جھوٹ بولنے کے عادی لوگ اس معاملے کو 180 ڈگری پر گھما کر مجھ پر کیچڑ اچھالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ میں نے سپریم کورٹ کو بحریہ ٹاؤن کراچی کی مد میں رقم ادا کرنے کے لیے اپنی یہ جائیداد بیچی ہے جو 190 ملین پاونڈ کی رقم بنتی ہے‘۔

واضح رہے کہ رواں سال مارچ میں پاکستانی سپریم کورٹ نے 460 ارب روپے کے عوض ملیر یا کراچی سپر ہائی وے سے متعلق کیسز میں ملک ریاض کی ملکیتی کمپنی بحریہ ٹاؤن پرائیوٹ لمیٹڈ کی جانب سے تصفیے کی پیشکش قبول کی تھی۔

دوسری جانب وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ برطانوی تفتیش کاروں کی جانب سے تصفیے کی پیشکش قبول کر کے رقم پاکستان کے حوالے کرنا پاک برطانیہ قریبی تعاون کی بہترین مثال ہے۔

Comments are closed.