اسلام آباد: جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے آصف علی زرداری کی طبی بنیادوں پر ضمانت منظور کر لی اور سابق صدر کو ایک، ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللاہ اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل بینچ نے سابق صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی جعلی اکاؤنٹس کیس میں ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، سابق صدر کی صاحبزادی آصفہ بھٹو، سابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ بھی سماعت کے دوران کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
پمز اسپتال میں زیر علاج سابق صدر آصف علی زرداری کی نئی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی، چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے نیب کے پراسیکیوٹر سے پوچھا کہ کیا انوں نے میڈیکل رپورٹ دیکھی ہے؟ جس کے بعد پراسیکیوٹر کو میڈیکل رپورٹ باآواز بلند کمرہ عدالت میں پڑھنے کی ہدایت کی۔
پراسیکیوٹر جنرل جہانزیب بھروانہ میڈیکل رپورٹ پڑھ کرسنائی تو چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا اس میڈیکل رپورٹ کےساتھ آصف زرداری کوحراست میں رکھا جا سکتا ہے، سابق صدر سے تفتیش تو کی نہیں جا رہی کیوں نہ آصف زرداری کو ضمانت دے دی جائے؟
پراسیکیوٹر نیب نے موقف اپنایا کہ آصف علی زرداری کے خلاف جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں ریفرنس دائر ہو چکا ہے، تفتیش چل رہی ہے، طبی بنیادوں پر ضمانت کے حوالے اصول طے ہیں۔ عدالت نے قرار دیا کہ اس کا مطلب ہے کہ نیب کو مزید تحقیقات کے لیے ملزم کی حراست کی ضرورت نہیں،ریفرنس دائر ہوگیا اب ٹرائل ختم ہونے میں وقت لگے گا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے درخواست گزار کے وکلاء اور نیب پراسکیوٹر کا موقف جاننے کے بعد سابق صدر آصف علی زرداری کی جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں طبی بنیادوں پر ضمانت منظور کر لی، عدالت نے سابق صدر کو ایک، ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔
دوسری جانب فریال تالپور کی درخواست ضمانت پر نیب کی جانب سے جواب جمع کرانے کیلئے وقت دینے کی استدعا کی گئی، جسے عدالت منظور کر لیا، فریال تالپور کی درخواست ضمانت پر سماعت 17 دسمبر تک ملتوی کردی۔
Comments are closed.