اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ میرے اور عدلیہ کے خلاف گھناؤنی مہم شروع کر دی گئی ہے، بطور جج ہمیشہ اپنے حلف کی پاسداری کی اوربغیرخوف کے فیصلے کیے،ایک جج کا دل شیر کی طرح اور اعصاب فولادی ہونے چاہییں۔
چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس کی تقریب سپریم کورٹ اسلام آباد میں ہوئی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ ایک جج کا دل شیر کی طرح اور اعصاب فولادی ہونے چاہییں، بطور جج ہمیشہ حلف کی پاسداری اور بغیر خوف کے فیصلے کیے، عدلیہ اور ان کی ذات کے خلاف مہم افسوسناک ہے۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ الزام عائد کیاگیا کہ میں نے صحافیوں سے ملاقات کر کے پرویز مشرف کے خلاف فیصلے کی حمایت کی۔ میرے اور عدلیہ کے خلاف گھناؤنی مہم شروع کر دی گئی ہے، لیکن سچ سامنے آئے گا اور سچ کا بول بالا ہو گا۔ جج کی حیثیت سے میرے لیے یہ اہم نہیں کہ دوسروں کا ردعمل یا نتائج کیا ہو سکتے ہیں۔اپنے 22 سالہ کیرئیر کے دوران بلا خوف و خطر فیصلے کیے۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ ان کی اپروچ کو فہمیدہ ریاض کی نظم پیش کی۔
کچھ لوگ تمہیں سمجھائیں گے
وہ تم کو خوف دلائیں گے
جو ہے وہ بھی کھو سکتا ہے
اس راہ میں رہزن ہیں اتنے
کچھ اور یہاں ہو سکتا ہے
کچھ اور تو اکثر ہوتا ہے
پر تم جس لمحے میں زندہ ہو
یہ لمحہ تم سے زندہ ہے
یہ وقت نہیں پھر آئے گا
تم اپنی کرنی کر گزرو
جو ہو گا دیکھا جائے گا
نطم پر ہال تالیوں سے گونج اٹھا۔ فل کورٹ ریفرنس میں سپریم کورٹ کے ججز، وائس چیئرمین پاکستان بارکونسل اورسپریم کورٹ بارکے صدر سمیت وکلاء بھی بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ رخصت جبکہ اٹارنی جنرل بیرون ملک ہونے کی وجہ سے فل کورٹ ریفرنس میں شریک نہ ہوسکے۔
Comments are closed.