نیب آرڈیننس 2019 سے احتساب کا عمل رک جانے کا تاثر درست نہیں، شہزاد اکبر

اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ ماضی میں قومی احتساب بیورو(نیب) کے قوانین میں ترامیم کی کوششوں کا مقصد خود کو بچانا تھا لیکن موجودہ حکومت کے نیب آرڈیننس سے کوئی ذاتی فائدہ نہیں اٹھا سکتا۔

اسلام آباد میں نیب آرڈیننس 2019 کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے معاون خصوصی شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند روز سے تاثر دیا گیا کہ احتساب کا عمل ختم ہوگیا، نیب ترمیمی آرڈیننس کے حوالے سے کچھ وضاحتیں بہت ضروری ہیں، ماضی میں آرڈیننس میں ترمیم خواہشات پرمبنی تھی جو کنفیوژن کی وجہ تھی۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں نیب قوانین میں ترامیم کی کوششوں کا مقصد خود کو بچانا تھا، لیکن پی ٹی آئی حکومت نے قومی احتساب بیورو (نیب) ملازمین کو ان کا حق دیا، اداروں کو مضبوط کرکے ترقی کی طرف لایا جارہا ہے، نتائج آرہے ہیں، اداروں کی ساکھ بحال ہورہی ہے اور کوئی ذاتی فائدہ اٹھانا چاہتا ہے تو اس حکومت میں نہیں ہوسکتا۔

معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ کوئی بھی شخص جو پبلک آفس ہولڈ نہیں اس پر نیب قانون نافذ العمل نہیں ہوگا اور مخصوص ٹرانزیکشنز پر بھی نیب قوانین کا اطلاق نہیں ہوگا، ٹیکسوں کے معاملات ایف بی آر دیکھے گا، اس کے علاوہ ایف آئی اے کو فعال کرنے کے لیے بھی اقدامات کررہے ہیں، نیب کے بعد ایف آئی اے کے لیے بھی ایسے ہی عمل کا آغازکیا ہے۔

بیرسٹر شہزاد اکبرنے مزید کہا کہ معاشرے میں پھیلے کرپشن کے ناسور کو روکنے کے لیے سخت قوانین کی ضرورت ہے، جس نے کرپشن کی اور کک بیکس لیے اسے سخت سزا ملنی چاہیے، ایسا نہیں کہ یہ قانون پاس ہونے کے بعد کسی کو ٹیکس چوری کی چھوٹ دی جارہی ہے، انہوں نے کہا کہ وہ معاملہ متعلقہ ادارہ دیکھے گا تاہم نیب کی موجودہ ترمیم پارلیمنٹ کے پاس ہی جانی ہے، اگر کوئی تبدیلی لانا چاہیے تو خوش آمدید اور نیب کا کام کرپشن کو پکڑنا ہے، اداروں کو ٹھیک کرنا نہیں۔

Comments are closed.