اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع اور مسلح افواج کے سربراہان کی ریٹائرمنٹ کیلئے عمر کی حد 64 سال کرنے کیلئے آرمی ایکٹ میں ترامیم کی منظوری دے دی ہے۔
وزیراعظم عمران خان کی جانب سے وفاقی کابینہ کا ہنگامی اجلاس وزیراعظم آفس میں ہوا، جس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے لئے آرمی ایکٹ میں ترامیم کا مسودہ بل پیش کیا گیا۔ اراکین نے آرمی ایکٹ میں مجوزہ ترامیم کا جائزہ لیا۔
ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری اور وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے آرمی ایکٹ میں ترامیم کیلئے مسودہ بل کے بعض نکات پر تحفظات کا اظہار کیا۔
تاہم وفاقی کابینہ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع اور مسلح افواج کے سربراہان کی ریٹائرمنٹ کیلئے عمر کی حد سے متعلق ترامیم منظور کر لیں، تینوں سروسز چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے طریقہ کار کی منظوری دے دی گئی۔جس کے تحت آرمی چیف، نیول چیف اور ایئرچیف کی ریٹائرمنٹ کے لئے عمر کی حد 64 سال ہوگی۔ مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت میں تین سالہ توسیع ہو سکے گی۔
وزیراعظم کسی بھی آرمی، نیوی اور ایئر فورس کے سربراہ کی مدت ملازمت میں تین سال کی توسیع کی ایڈوائس کر سکتے ہیں، جس پر صدر مملکت مدت ملازمت میں توسیع کی منظوری دیں گے۔ آرمی ایکٹ 1952 کے سیکشن 172 اور 155 میں ترمیم تجویز کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ 28 نومبر کو سپریم کورٹ نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا تھا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اگلے 6 ماہ تک پاک فوج کے سربراہ ہوں گے اور اس دوران حکومت پارلیمنٹ کے ذریعے سے آرمی چیف کی توسیع اور تعیناتی پر قانون سازی کرے۔
وزیراعظم نیب ترمیمی بل میں اپوزیشن کی تجاویز شامل کرنے پر آمادہ
وفاقی کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں نیب ترمیمی آرڈیننس پر اپوزیشن کی جانب سے تنقید اور سخت ردعمل کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا، کابینہ اراکین نے اس حوالے سے مختلف تجاویز پیش کیں۔ جس کے بعد وزیراعظم عمران خان نے نیب ترمیمی بل میں اپوزیشن کی تجاویز شامل کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا۔
نیب آرڈیننس سے متعلق اپوزیشن کی تجاویز لینے کے لئے وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں حکومتی بنانے کا فیصلہ کیا گیا جو اپوزیشن سے نیب ترمیمی بل پر مذاکرات کرے گی۔ پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق چیئرمین سینیٹ فاروق ایچ نائیک نے نیب قوانین میں ترامیم تجویز کی تھیں جن میں چیئرمین نیب کے اختیارات کم کر کے ادارے کو مضبوط بنانے کی تجاویز دی گئی تھی۔
Comments are closed.