اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف حکومت کی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ رابطہ کاری کے مثبت نتائج سامنے آنے لگے، مسلم لیگ(ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے لئے آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی حمایت پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔
وزیردفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں قائم حکومت کی مذاکراتی ٹیم نے آج پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی اور جے یو آئی ف سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں سے رابطے کیے اور انہیں آرمی ایکٹ میں ترمیم کے حوالے سے قانون سازی کے حوالے سے حمایت کی درخواست کی۔
حکومتی وفد نے مسلم لیگ(ن) کی قیادت سے پارلیمنٹ ہاؤس میں اپوزیشن لیڈر کے چیمبر میں ملاقات کی۔ حکومتی رہنماؤں میں وزیردفاع پرویز خٹک، سینیٹ میں قائد ایوان شبلی فراز اور وزیر مملکت پارلیمانی امور اعظم سواتی شامل تھے۔ ن لیگ کے رہنماؤں میں سابق وزیر دفاع خواجہ آصف، سابق سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق اور رانا تنویر شامل تھے۔ اس موقع پر حکومتی وفد نے آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق قانون سازی پر حمایت کی درخواست کی۔
مذکورہ ملاقات کے بعد صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے پرویز خٹک نے بتایا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر اپوزیشن کی دیگر جماعتوں سے بھی رابطے جاری ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ 3 جنوری کو یہ معاملہ پارلیمان میں پیش کر دیا جائے گا۔
دوسری جانب رہنما مسلم لیگ (ن) مشاہد اللہ خان نے بتایا کہ پارٹی نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی مکمل حمایت کر دی ہے۔ حکومتی اراکین کے ساتھ اجلاس کے بعد مسلم لیگ (ن) کے ذرائع نے بتایا کہ لندن میں موجود پارٹی قیادت نے بل کی اتفاق رائے سے منظوری کی ہدایت دی ہے۔
اس حوالے سے مسلم لیگ (ن) کے ذرائع نے بتایا کہ پارلیمانی پارٹی کے اراکین کا موقف تھا کہ اپوزیشن کو ایک ساتھ ہو کر اس معاملے پر آگے بڑھنا ہوگا۔ لیگی قیادت نے اس حوالے سے اپنے پیغام میں کہا کہ ان کی جماعت آرمی چیف کے عہدے کو متنازع نہیں بنانا چاہتی، اس لیے پارٹی آرمی ایکٹ میں ترمیم کی غیر مشروط حمایت کرے گی۔
دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی آرمی ایکٹ میں ترمیم کے لئے قانون سازی کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے، جو کہ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو کے زیرصدارت اجلاس میں کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومت سے کہا جائے گا کہ اس اہم معاملے میں جلد بازی نہ کی جائے، چونکہ پی پی پی ارکان نے مسودہ نہیں دیکھا، انہیں تیاری کا موقع دیا جائے۔
دریں اثناء پرویز خٹک، قاسم سوری اور علی محمد خان پر مشتمل حکومتی وفد نے پیپلز پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے اسلام آباد میں ملاقات کی جس میں راجا پرویز اشرف، میاں رضا ربانی، نیئر حسین بخاری، شیری رحمان اور فاروق ایچ نائیک بھی شامل تھے۔
بعد ازاں بلاول بھٹو زرداری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری اپنے پیغام میں بتایا کہ حکومتی کمیٹی کے اراکین متوقع قانون سازی پر بات چیت کیلئے زرداری ہاؤس اسلام آباد آئے تھے۔پاکستان پیپلز پارٹی جمہوری قانون سازی کو مثبت طریقے سے طے کرنا چاہتی ہے۔ تاہم کچھ سیاسی جماعتیں قانون سازی کے قواعد وضوابط کو بالائے طاق رکھنا چاہتی ہیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ جتنی اہم قانون سازی ہے، اتنا ہی اہم ہمارے لئے جمہوری عمل کی پاسداری ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی اس معاملے پر دوسری سیاسی جماعتوں کو بھی اعتماد میں لے گی۔
قبل ازیں حکومت کی جانب سے جمیعت علمائے اسلام (ف) سے بھی رابطہ کیا گیا اور انہیں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کیلئے آرمی ایکٹ میں ترمیم پر حمایت کی درخواست کی گئی۔
Comments are closed.