مسلح افواج کے قوانین میں ترامیم کے تینوں بل دفاعی کمیٹیوں سے متفقہ طور پر منظور

اسلام آباد: قومی اسمبلی اور سینیٹ کی امور دفاع سے متعلق قائمہ کمیٹیوں کے مشترکہ اجلاس میں مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت میں توسیع اور ریٹائرمنٹ کیلئے عمرکی حد بڑھانے سے متعلق تین ترمیمی بل منظور کر لئے، قومی اسمبلی نے آج تینوں ترمیمی بل قائمہ کمیٹیوں کو بھجوائے تھے۔

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیرصدارت شروع ہوا تو وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے وقفہ سوالات معطل کرنے کی تحریک پیش کی، جس کے بعد وزیردفاع پرویزخٹک نے آرمی ایکٹ 1952ء، پاکستان ائر فورس ایکٹ 1953ء اور پاک بحریہ ایکٹ 1961 میں ترمیم کے بل ایوان میں پیش کیے۔ قومی اسمبلی نے تینوں ترمیمی بل سینیٹ اور قومی اسمبلی کی اموردفاع سے متعلق قائمہ کمیٹیوں کو بھجوا تے ہوئے قومی اسمبلی کا اجلاس صبح گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا۔

تینوں بل سینیٹ و قومی اسمبلی کی امور دفاع سے متعلق قائمہ کمیٹیوں کے مشترکہ اجلاس میں پیش کیے گئے جس میں وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے قوانین کے مسودے پر بریفنگ دی، اجلاس کے دوران جے یو آئی (ف) کے سینیٹر طلحہٰ محمود نے بعض تحفظات کا اظہار کیا جنہیں وزیر قانون کے بقول دور کر دیا گیا ہے۔

قائمہ کمیٹیوں کے مشترکہ اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے بیرسٹر فروغ نسیم نےبتایا کہ تینوں بل متفقہ طور پر منظور کر لئے گئے ہیں اور کسی کی جانب سے کوئی اعتراض نہیں کیا گیا۔ یہ بل اب منظوری کے لئے قومی اسمبلی میں پیش کیے جائیں گے۔

حکومت قانون سازی کیلئے پارلیمانی طریقہ کار اختیار کرنے پر رضا مند

قبل ازیں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوئے، حکومت نے پیپلز پارٹی کا قانون سازی سے متعلق پارلیمانی طریقہ کار اختیار کرنے کا مطالبہ منظور کیا۔

وزیر دفاع پرویز خٹک کی زیرصدارت پارلیمانی کمیٹی برائے امور قانون سازی کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا جس میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، شبلی فراز، اعظم سواتی ، بیرسٹر فروغ نسیم شریک ہوئے، جب کہ ن لیگ کی جانب سے سردار ایاز صادق، خواجہ محمد آصف، مرتضیٰ جاوید عباسی اور پیپلز پارٹی کی جانب سے نوید قمر، شیری رحمان،پرویز اشرف نے شرکت کی۔

وزیرقانون بیرسٹر فروغ نسیم نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع اور سروسز چیفس کی ریٹائرمنٹ کے لئے عمر کی حد بڑھانے سے متعلق مجوزہ ترمیمی بل کے خدوخال شرکاء کے سامنے پیش کیے اور اپوزیشن کی جانب سے سامنے آنے والے تحفظات دور کرنے کی کوشش کی۔

پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں حکومت اپوزیشن جماعتوں کو مسلح افواج کے قوانین میں ترمیم کے لئے حمایت پر آمادہ کرنے میں کامیاب ہو گئی تاہم حکومت نے پیپلز پارٹی کی جانب سے پارلیمانی طریقہ کار اپنانے کا مطالبہ تسلیم کر لیا ہے۔

Comments are closed.