اسلام آباد: دفتر خارجہ نے پاکستان میں اقلیتوں کے ساتھ نارروا سلوک کے نام پر بے بنیاد اور جھوٹے بھارتی پروپیگنڈا مسترد کر دیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی کا کہنا ہے کہ مودی سرکار پاکستان پر الزام تراشی کے بجائے اپنے ملک میں اقلیتوں کو انتہاءپسند ہندوؤں سے بچائے۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ننکانہ صاحب اور پشاور میں امن عامہ سے متعلق انفرادی نوعیت کے واقعات کو مودی سرکار پاکستان میں اقلیتوں سے بدسلوکی کے شرانگیزپراپیگنڈے سے تعبیر کر رہی ہے۔ کردار کشی کی اس روایتی مہم کا مقصد مقبوضہ جموں وکشمیر میں جاری ریاستی دہشت گردی اور بھارت کے اندر اقلیتوں کے خلاف ہونے والے منظم متعصبانہ اقدامات سے دنیا کی توجہ ہٹانا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اس بھارتی پراپیگنڈے اور بے بنیاد الزامات کو یکسر مسترد کرتا ہے۔ ایسے الزامات اور پراپگنڈے سے بی جے پی حکومت بھارت کے زیرقبضہ جموں وکشمیرمیں اپنے غیرقانونی اقدامات، امتیازی شہریت ترمیمی ایکٹ اور اندراج شہریت جیسے متعصبانہ قانون پر عوامی ردعمل کے بعد پیدا صورتحال کو چھپا نہیں سکتا۔
دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان سکھوں ان کے مذہبی مقامات اور دیگر اقلیتوں کی عبادت گاہوں کو احترام دیتا ہے۔ گردوارہ ننکانہ صاحب کے مقدس مقام پر ‘‘حملہ’’ اور ‘‘بے حرمتی’’ سے متعلق تمام بھارتی الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔
یہ سفید جھوٹ ’آر ایس ایس‘ و ’بی جے پی‘ کی بدنام زمانہ پراپیگنڈہ مہم کا حصہ ہیں جس میں ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ بھی انہیں ناکامی ہوگی۔ پوری دنیا میں آباد سکھ برادری اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی حکومت اقلیتوں اور ان کے مذہبی مقامات کو بہت اہمیت دیتی ہے۔ کرتارپور راہداری اس کا واضح اظہار ہے۔
دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ سکھ نوجوان کے قتل کے افسوسناک واقعہ پر بھارت سیاست کرنے کی مذموم کوشش کر رہا ہے جو شرانگیز اور قابل مذمت ہے۔ جیسے ہی قتل کا یہ واقعہ سامنے آیا، فوری طورپر مقدمہ درج ہوا اور اعلی سطحی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی۔ قانونی کارروائی کے نتیجے میں ملوث عناصر کو قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ہندو، سکھ اور مسیحیوں سمیت مختلف ادیان کے ماننے والوں کا ملک ہے جو اس تنوع کے ساتھ مل جل کر رہتے ہیں۔ پاکستان کا دستور تمام شہریوں کو مساوی حقوق دیتا ہے اور حکومت کسی بھی قسم کے امتیاز سے سختی سے نمٹنا اپنا فرض سمجھتی ہے۔
آر ایس ایس سوچ رکھنے والی بی جے پی حکومت کے پاس کوئی حق نہیں کہ وہ خود کو اقلیتوں کے محافظ کے طورپر پیش کرے۔ بابری مسجد کی شہادت، گجرات میں ہزاروں مسلمانوں کا قتل عام ، جنونی جتھوں کے ذریعے لوگوں کو ہلاک کرنے اور اقلیتوں کے خلاف نفرت پر مبنی لاتعداد واقعات کے تناظر میں بی جے پی حکومت کاخونی چہرہ پوری دنیا پر آشکار ہوچکا ہے۔
اقلیتوں کے لئے مگر مچھ کے آنسو بہانے کے بجائے بی جے پی حکومت کے لئے بہتر ہوگا کہ بھارت میں جاری انسانی المیہ پر توجہ دے اور بھارت میں بسنے والی اقلیتوں کو ’زعفرانی دہشت گردی‘ سے تحفظ دے
Comments are closed.