لاہور ہائیکورٹ نے خصوصی عدالت کی تشکیل اور غداری کیس کا ٹرائل کالعدم قرار دے دیا

لاہور: سابق صدر پرویز مشرف کو بھی لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے ریلیف مل گیا، عدالت عالیہ نے سنگین غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کی تشکیل اور سابق صدر کا ٹرائل غیرقانونی قراردے دیا ہے۔

جسٹس سید مظاہر علی اکبر کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے محفوظ فیصلہ سنا دیا، جسٹس امیر بھٹی اور جسٹس چوہدری مسعود جہانگیر بھی بنچ میں شامل تھے۔ عدالت نے خصوصی عدالت کی تشکیل اور فیصلے کے خلاف سابق صدر پرویز مشرف کی درخواست منظور کر لی۔

لاہور ہائیکورٹ نے پرویز مشرف کیخلاف سنگین غداری کیس کی عدالت کی تشکیل کیخلاف درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے خصوصی عدالت کی تشکیل کالعدم قرار دے دی ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت ترمیم کا اطلاق ماضی سے نہیں کیا جا سکتا، ملزم کی غیر موجودگی میں فیصلہ سنانا غیر آئینی و غیر قانونی ہے۔

لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سابق صدر کے خلاف سنگین غداری کیس کی درخواست قانون کے مطابق نہیں تھی، کیس کی سماعت کے لئے کابینہ سے منظوری نہیں لی گئی۔ عدالت نے کریمنل لاء سپیشل کورٹ ترمیمی ایکٹ 1976ء کی دفعہ 4 کو کالعدم قرار دے دیا۔خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کو آئین شکنی کا مرتکب قراردیتے ہوئے سزائے موت سنائی تھی۔

پرویز مشرف کی درخواست پر عدالتی کارروائی

قبل ازیں سنگین خصوصی عدالت کی تشکیل کے خلاف پرویز مشرف کی درخواست پر وفاق کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق اے خان خصوصی عدالت کی تشکیل کی سمری اور ریکارڈ عدالت میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ پرویز مشرف کے خلاف کیس سننے والی خصوصی عدالت کی تشکیل کابینہ کی منظوری کے بغیر ہوئی۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق احمد خان نے موقف اپنایا کہ  وفاقی حکومت نے سیکرٹری داخلہ کو پرویز مشرف کے خلاف کمپلینٹ درج کروانے کی ہدایت کی، 18 ویں ترمیم کے بعد وفاقی حکومت کو یا نیا نوٹیفیکیشن جاری کرنا چاہئے تھا یا پرانے نوٹیفیکیشن کی تصدیق کرتی، 18 ویں ترمیم میں آرٹیکل 6 میں اعانت اور معطل رکھنے کے الفاظ شامل کئے گئے، ایمرجنسی میں بنیادی حقوق معطل کئے جا سکتے ہیں۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ ضیاءالحق نے کہا تھا کہ آئین کیا ہے؟12 صفحوں کی کتاب ہے، اس کتاب کو کسی بھی وقت پھاڑ کر پھینک دوں، یہ آئین توڑنا تھا، ایمرجنسی تو آئین میں شامل ہے، اگر ایسی صورتحال ہو جائے کہ حکومت ایمرجنسی لگا دے تک کیا اس حکومت کیخلاف بھی غداری کا مقدمہ چلے گا؟، ایمرجنسی لگائی جائے گی تو پھر اس کا تعین ہوگا کہ کیا ایمرجنسی آئین کے مطابق لگی یا نہیں، سلسلہ چل گیا نا جس کو جو چیز مناسب لگا وہ وہی کرے گا۔

اشتیاق احمد خان نے کہا کہ آئین کے تحت ایسا کیا جا سکتا ہے، آرٹیکل 6 میں آئین معطل رکھنے کا لفظ پارلیمنٹ نے شامل کیا۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ تو پھر آئین سے انحراف کیسے ہو گیا؟، آپ نے 3 لفظ شامل کر کے پورے آئین کی حیثیت کو بدل دیا، اس کے ساتھ ساتھ اپ نے ایمرجنسی کو شامل رکھا ہوا ہے۔

اشتیاق احمد خان نے کہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ، گورنر پنجاب پھر چیف جسٹس پاکستان پھر صدر مملکت منظوری کے بعد نوٹیفیکیشن جاری کیا جاتا ہے، خصوصی عدالت کی تشکیل کیلئے مذکورہ طریقہ کار اختیار نہیں کیا گیا، نئی قانون سازی کے بعد جرم کی سزا ماضی سے نہیں دی جا سکتی۔

جسٹس مسعود جہانگیر نے کہا کہ پھر ہم سمجھیں کہ جو پرویز مشرف کا موقف ہے وہی آپ کا موقف ہے؟۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ سر میں تو ریکارڈ کے مطابق بتا رہا ہوں۔ لاہور ہائی کورٹ نے دلائل مکمل ہونے پر پرویز مشرف کی اپیل پر فیصلہ محفوظ کیا۔

Comments are closed.