اسلام آباد: کورونا وائرس کے پاکستان میں پھیلاؤ کے خدشے کے باعث چین سے پاکستانی شہریوں کو وطن واپس نہ لانے کے حکومتی فیصلے کو اپوزیشن نے سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ہم وطنوں کو فوری طور پر وطن واپسی کا مطالبہ کردیا۔
سینیٹ اجلاس کے دوران پاکستانی طلبہ کو وطن واپس نہ لانے کے فیصلے پر اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ چینی شہری پاکستان آرہے ہیں لیکن پاکستانیوں کو نہیں آنے دیا جارہا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی وطن واپس آنا چاہتے ہیں لیکن وزیرصحت نے کہا کہ ان پاکستانیوں کو واپس نہیں لانا چاہتے۔
عثمان کاکڑ نے تجویز دی کہ وائرس سے متاثرہ افراد کو واپس لاکر ان کے لیے ایک جگہ مختص کی جائے، حکومت 28 ہزار افراد کے لیے قتل کا اقدام کررہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم تو ٹی بی کے علاج، پولیو کے خاتمے اور خسرہ کو روکنے میں بھی ناکام ہوئے ہیں یہ وائرس تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
سینیٹر مشاہد اللہ خان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس وبا بھی ہے آفت بھی ہے جس کے لیے وزارت خارجہ اور وزارت صحت کو اقدامات کرنے چاہیے۔ چین میں پاکستانی سفارتخانہ موجود ہے لیکن ان کا کوئی فعال کردار نظر نہیں آ رہا۔ ہم نے تاحال کوئی حفاظتی اقدامات نہیں اٹھائے، ہمیں اس آفت اور وبا سے لڑنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی مسئلہ ہو تو ہم جان چھڑانے کی کوشش کرتے ہیں، پاکستانیوں کا چین سے انخلا نہ کرنے کا فیصلہ غلط ہے کیوں کہ باقی ممالک اپنے لوگوں کا انخلا کر رہے ہیں۔ مائیں رو رہی ہیں اور ہم نے بچوں کو نہ نکالنے کا فیصلہ کیا ہے ہمیں ماؤں کے رونے سے ڈرنا چاہیے۔
جماعت اسلامی کے سربراہ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت پاکستان، چین میں پاکستانی طلبہ کے والدین کے ساتھ رابطے میں رہے، چین میں محصور پاکستانیوں کے پاس پیسے نہیں ہیں۔ تاہم حکمران جماعت سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز نے حکومتی اقدام کی تائید کی اور اسے بہتر فیصلہ قرار دیا۔
سینیٹر نعمان وزیر کا کہنا تھا کہ تمام بین الاقوامی ائیرپورٹس پر کورونا وائرس تشخص کی کٹ مہیا کی جائے۔
ہمارے سابق وزیراعظم نواز شریف کا بیرون ملک بہتر علاج ہو رہا ہے چین میں موجود پاکستانی طلبہ کا بھی حق ہے کہ وہ محفوظ رہیں۔ چین اس بیماری کی تشخیص اور علاج پر تحقیق کررہا ہے جبکہ پاکستان میں تو کورونا وائرس کا علاج ممکن ہی نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی کو پاکستان میں کورونا وائرس ہو تو اسے بھی چین جانا پڑے گا لہٰذا چین میں مقیم افراد کو غیر ضروری طور پر واپس نہ بلوائیں کیوں چین میں ان کی بہتر نگہداشت ہو گی۔
سینیٹر شبلی فراز نے سینیٹ اجلاس میں بتایا کہ چین میں موجود پاکستانی طلبہ کے اکاؤنٹس میں 840 ڈالرز جمع کرائے گئے ہیں اور ہم چین کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔ پاکستانی حکومت صورت حال کو مانیٹر کر رہی ہے اور ہم سمجھتے ہیں چینی حکومت پوری طرح سے دیکھ بھال کر رہی ہے۔
اس موقع پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے ریمارکس دیے کہ چین نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا، ہمیں بھی مشکل کی اس گھڑی میں چین کا حوصلہ بڑھانا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستانی ڈاکٹرز ریسرچ میں چین کی مدد کرسکتے ہیں تو انہیں کرنی چاہیے اور اگر پاکستانی ڈاکٹرز چین جا کر مدد کرنا چاہتے ہیں تو وہ سینیٹ ہیلتھ کمیٹی سے رابطہ کر سکتے ہیں۔
شیری رحمٰن کا سینیٹ اجلاس میں کہنا تھا کہ کورونا وائرس انسانیت کے لیے چیلنج ہے اس لیے ہمیں چین کی حمایت کرنی چاہیے۔انہوں نے بتایا کہ سندھ حکومت نے ہیلتھ سینٹرز پر قرنطینہ قائم کیے ہیں کیوں کہ اپنے شہریوں کا تحفظ آپ کی پہلی ذمہ داری ہوتی ہے۔
انہوں نے حکومت سے کورونا وائرس کی تشخیص کے لیے کٹ منگوانے کا مطالبہ کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستانی ائیرپورٹس پر اسکریننگ کورونا کی تشخیص کے حوالے سے کام نہیں کر رہی ہیں جبکہ چین میں پاکستانی سفارت خانے میں ہیلپ لائن بھی کام نہیں کر رہی اور دیگر ممالک اپنے شہریوں کو نکال رہے ہیں۔
Comments are closed.