سپریم کورٹ نے ایف آئی اے کو بی آر ٹی پشاور منصوبے کی تحقیقات سے روک دیا

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ایف آئی اے کو پشاور بی آر ٹی منصوبے کی تحقیقات سے روک دیا۔ خیبرپختونخوا حکومت نے بی آر ٹی منصوبہ مکمل ہونے کی نئی تاریخ دے دی۔

سپریم کورٹ میں بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) پشاور میں مبینہ بے ضابطگیوں کی تحقیقات رکوانے کیلئے پختونخوا حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی۔ جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے استفسار کیا کہ کیا بی آر ٹی منصوبہ مکمل ہونے کی کوئی تاریخ ہے بھی یا نہیں؟منصوبے کی ابتدائی لاگت کتنی تھی؟ تکمیل کی تاریخ کیا تھی آگاہ کیا جائے۔ بی آر ٹی منصوبہ کب پایہ تکمیل تک پہنے گا؟

جس پرصوبائی حکومت کے وکیل نے منصوبے کی تکمیل سے متعلق نئی تاریخ دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ بی آر ٹی منصوبہ 31 جولائی کو مکمل ہوگا۔ منصوبے پر 2018 میں کام شروع ہوا۔ بی آر ٹی کا ڈیزائن بھی کئی بار تبدیل ہوا۔ عدالت عالیہ نے جو فیصلہ دیا وہ درخواست گزار نے استدعا کی ہی نہیں تھی۔ درخواست گزار صرف اپنے گھر سے سامنے تعمیراتی کام رکوانا چاہتے تھے

جسٹس مظہرمیاں خیل نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں منصوبے کی فیزیبیلیٹی رپورٹ پیش کی جائے۔ تفصیلات میں بتائیں کہ منصوبے کی اصل لاگت کیا تھی،منصوبہ کب شروع ہوا اور کب مکمل ہونا تھا۔ تفصیلات میں یہ بھی بتائیں کہ اب تک منصوبے کی کتنی لاگت بڑھ چکی ہے۔

سپریم کورٹ نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو بی آر ٹی پشاور منصوبے کی تحقیقات سے روک دیا۔ عدالت نے صوبائی حکومت کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے منصوبے کی مجموعی لاگت اور تکمیل کی تفصیلات طلب کر لیں۔

Comments are closed.