اسلام آباد: پاکستان نے بھارتی فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی اور بلااشتعال فائرنگ سے بچے اور خواتین سمیت چار پاکستانی شہریوں کو زخمی کرنے پر سخت احتجاج کیا ہے۔
دفترخارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق لائن آف کنٹرول پر بھارتی فورسز کی جانب سے شہری آبادی کو نشانہ بنانے پر بھارتی ہائی کمیشن کے اعلیٰ افسر کو دفترخارجہ طلب کرکے شدید احتجاج کیا گیا۔
ترجمان دفترخارجہ عائشہ فاروقی کے مطابق بھارتی سفارت کار کو بتایا گیا کہ بھارتی فوج نے ایک بار پھر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کی اور لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے ڈنہ سیکٹر پر سول آبادی کو نشانہ بنایا، بھارتی فورسز کی فائرنگ سے ایک بچے سمیت چار شہری شدید زخمی ہوگئے، زخمی ہونے والوں میں انصار، شمیم بی بی، فرہاذ اور منیزہ بی بی شامل ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فوج کی جانب سے جان بوجھ کر شہریوں کو نشانہ بنانا انسانی حقوق سے متعلق بین الاقوامی قوانین اور اقدار کے منافی ہیں، ایسے واقعات لائن آف کنٹرول کی کشیدہ صورتحال کو مزید خراب کرنے کے ساتھ ساتھ علاقائی امن کے لئے بھی خطرہ ہیں۔
دفتر خارجہ کے مطابق بھارتی سفارت کار پر واضح کیا گیا کہ ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پرکشیدگی بڑھا کر بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترن صورتحال سے دنیا کی توجہ نہیں ہٹا سکتا۔ پاکستان نے بھارت پر زور دیا کہ وہ اپنی فوج کو 2003 کے سیز فائر معاہدے کی پاسداری کا پابند بنائے۔
پاکستان کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ بھارتی فوج کی جانب سے ایل او سی پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزیوں کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کرائی جائیں جب ک اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ برائے پاک بھارت کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت تفویض کردہ اپنا کردار ادا کرنے کی اجازت دے۔
Comments are closed.