اسلام آباد: قومی اسمبلی نے معصوم بچوں سے زیادتی اورقتل کے مجرموں کو سرعام پھانسی دینے سے متعلق قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی۔
قومی اسمبلی نے بچوں سے زیادتی کے مجرمان کوسرعام پھانسی دینے کی قرارداد وزیر مملکت پارلیمانی امورعلی محمد خان نے قرارداد پیش کی۔جس میں کہا گیا کہ یہ ایوان نوشہرہ میں 8 سالہ بچی کے بہیمانہ قتل کی مذمت کرتا ہے۔ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ ایسے جرائم کو روکنے کے لئے سخت اقدامات کیے جائیں۔
قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ بچوں کے ساتھ زیادتی کے بعد قتل کرنے والے مجرموں کو سرعام پھانسی دی جائے۔ وزیرمملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ وزیراعظم بچوں سے زیادتی کرنے والوں کےلیے سزائے موت چاہتے ہیں۔
پیپلزپارٹی کے رکن راجہ پرویزاشرف نے قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ایسا ممکن نہیں ہیں کیونکہ پاکستان پراقوام متحدہ کے قانون لاگو ہوتے ہیں۔ کوئی بھی معاشرہ سرعام پھانسی کو قبول نہیں کرے گا۔سزا سخت کر دیں۔ اتنی سزا دیں کہ مجرم جیل میں مرجائے۔
وقفہ سوالات کے دوران وزارت داخلہ نے تحریری جواب میں بتایا کہ 2018 میں اسلام آباد میں بچوں سے زیادتی کے 66 اور 2019 میں 60 واقعات ریکارڈ کیے گئے۔2018 میں 80 ملزمان اور 2019 میں 75 ملزمان گرفتار ہوئے۔ایک ملزم کو سزا ہوئی باقی کا ٹرائل ہورہا ہے۔
 
			 
						
Comments are closed.