جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا وزیراعظم عمران خان اور سیاسی شخصیات پرآفشورکمپنیاں بنانے کا الزام

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے وزیراعظم عمران خان سمیت دیگر سیاستدانوں پر آفشور کمپنیاں بنانے کا الزام عائد کیا ہے اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے نے اثاثہ جات ریکوری یونٹ کو بھی غیرقانونی قرار دے دیا۔

سپریم کورٹ میں صدارتی ریفرنس کے خلاف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے جواب الجواب جمع کروایا گیا جسٹس قاضی فائز عیسی نے اپنے وکیل منیراے ملک کے ذریعے 116 صفحات پرمشتمل جواب میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ کئی نمایاں شخصیات نے آف شور کمپنیوں کے ذریعے غیر ملکی جائیداد کو چھپاپا۔ وزیراعظم عمران خان نے خود اپنی اہلیہ اور بچوں کے اثاثے ظاہر نہیں کیے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس میں ان کی ذات پر الزامات لگائے گئے، وہ الزامات غلط ثابت ہونے پر توہین عدالت کی کارروائی ہو سکتی ہے، فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس کی تیاری سے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان لا علم نہیں۔ سپریم کورٹ توہین عدالت کیس میں سابق وزیراعظم کو سزا دے چکی ہے۔

جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کا کہنا ہے کہ ان کی اہلیہ اور بچوں نے برطانیہ کی جائیداد کو آف شور کمپنیوں کے ذریعے کبھی نہیں چھپایا۔ برطانیہ کی جائیدادیں اہلیہ اور بچوں نے اپنی نام پر خریدیں۔ حکومت نے ان کی فیملی کی مخبری کیلئے برطانیہ میں نجی کمپنی کی خدمات حاصل کیں۔ لیکن ابھی تک منی لانڈرنگ کے کوئی ثبوت پیش نہیں کیے جا سکے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اثاثہ جات ریکوری یونٹ کو بھی غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک غیر قانونی باڈی ہے۔ اثاثہ جات ریکوری یونٹ کا کسی قانون، وفاقی حکومت کے قواعد اور سرکاری گزٹ میں ذکر تک نہیں۔

Comments are closed.