اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ خطرناک راستے پر چلتا بھارت بڑی مشکل میں پھنس گیا ہے۔ ہندوتوا پالیسی اقلیتوں کے خلاف نفرت پھیلا رہی ہے۔ مودی سرکار نے جو راستہ چنا ہے، اس کی واپسی بہت مشکل ہے۔
بھارتی جارحیت پر پاکستان کی جانب سے دیئے گئے منہ توڑ جواب کو ایک سال مکمل ہو گیا، اس حوالے سے اسلام آباد میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جس سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں ہم نے اونچ نیچ دیکھی، قوم نے مشکل حالات دیکھے۔ قومیں مشکل وقت میں متحد ہو جاتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ ہم مشکل وقت سے نکل آئے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں پتا تھا کہ پلوامہ واقعے کے بعد بھارت کچھ کرے گا۔ ہماری جوابی کارروائی ایک میچور ملک اور بھارتی پائلٹ کی واپسی ایک میچور قوم کی نشانی تھی۔ اس معاملے پر تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر تھیں۔ امریکا سپر پاور ہونے کے باوجود افغان جنگ نہیں جیت سکا جب کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف مشکل ترین جنگ میں کامیابی حاصل کی۔
بھارتی جارحیت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اس روز صبح 3 بجے ایئر چیف نے مجھے بھارتی حملے کا فون پر بتایا۔ اس موقع پر آرمی چیف اور ایئرچیف بالکل بھی گھبرائے ہوئے نہیں تھے۔ ان کی پر اعتماد باتیں سن کر میرا اعتماد بھی بڑھا۔ ہم بھارت کو اسی وقت جواب دے سکتے تھے لیکن ہم نے اگلے روز جواب دیا۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارت میں نفرت کی پالیسی چل رہی ہے۔ ہندوتوا پالیسی اقلیتوں کے خلاف نفرت پھیلا رہی ہے۔ جو قوم اس آئیڈیالوجی پر گئی وہاں خون خرابہ ہوا۔ بھارت بہت خطرناک راستے پر چل پڑا ہے۔ بھارت نے جو راستہ چنا ہے، اس کی واپسی بہت مشکل ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ انتہاء پسندی، مذہبی منافرت اور تشدد کی راہ پر چلتے ہوئے راونڈا، جنوبی افریقا، میانمار اور بوسنیا میں بھی قتل عام ہوا۔ بھارت بھی اسی طرف جا رہا ہے۔ بھارت نے 80 لاکھ کشمیریوں کو محصور بنا رکھا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی متنازع قانون انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ آر ایس ایس کے گینگ ہٹلر کے نازی فلسفے سے متاثر ہیں۔ عالمی برادری بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف ہونے والے سنگین جرائم کا نوٹس لے۔
Comments are closed.