حکومت پاکستان کا برطانیہ سے سابق وزیراعظم نواز شریف کو ڈی پورٹ کرنے کا مطالبہ

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی لندن سے واپسی کے لئے برطانوی حکومت سے رابطہ کرلیا ہے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کے لئے ایک اور مشکل پیدا ہو گئی، وفاقی حکومت نے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی ضمانت کی مدت ختم ہونے کے بعد ان کی واپسی کے لئے برطانوی حکومت سے رابطہ کر لیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت کی سفارش اور مشاورت کے بعد وفاقی حکومت نے نواز شریف کی واپسی کے لئے برطانوی حکومت کو باضابطہ خط ارسال کر دیا ہے، جس میں موقف اپنایا گیا ہے کہ احتساب عدالت نے نواز شریف کو العزیزیہ نیب ریفرنس میں سات سال قید کی سزا سنائی، ان کی درخواست پر عدالت عالیہ نے انہیں علاج کے لئے بیرون ملک جانے کی اجازت دی۔

خط میں مزید کہاگیا ہے کہ نواز شریف نے ضمانت کی مدت ختم ہونے تک کسی اسپتال میں داخل نہیں ہوئے، صوبائی حکومت نے ان کی ضمانت کی مدت میں توسیع کی درخواست مسترد کر دی ہے۔ نواز شریف نے اپنی باقی سزا پوری کرنا ہے اس لئے انہیں واپس پاکستان بھجوایا جائے۔

سابق وزیر اعظم نوازشریف کی ضمانت کی مدت 24 دسمبر 2019کو ختم ہو چکی ہے۔ احتساب عدالت نے نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں سات سال قید کی سزا سنائی تھی جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 29 اکتوبر کو انہیں طبی بنیادوں پر آٹھ ہفتوں کی ضمانت دیتے ہوئے اس میں توسیع پنجاب حکومت کا اختیا ر قرار دیا تھا۔

دوسری جانب وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی واپسی کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے برطانیہ کو خط لکھنے کی تصدیق کی ہے۔ میڈیا سے گفتگو کے دوران صحافیوں کی جانب سے نواز شریف کی واپسی کے لیے حکومتی خط کے حوالے سے ایک سوال پر تصدیق کرتے ہوئے مختصراً جواب دیا کہ جی، تفصیلات تو بعد میں بتائیں گے لیکن خط لکھا ہے۔

ادھر کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ کے دوران وزیراعظم کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وزارت خارجہ نے نواز شرف کی پاکستان واپسی کے لیے خط لکھ دیا گیا ہے اور سابق وزیراعظم اور ان کے سہولت کار اپوزیشن لیڈر سےگزارش کی گئی ہے جو قیدی صاحب بیمار ہیں پردیس سے دیس تشریف لے آئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ چٹھی پردیسی کو دیس میں لے آنے کے روانہ کردی گئی ہے، اس چٹھی کے روانہ ہوتے ہی لندن سے آہ و بکا شروع ہوگئی ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نواز شریف اپنی طرف سے لمبے عرصے کے لیے گئے تھے 8 ہفتوں کے لیے نہیں گئے تھے۔ ایک شخص 105 دن باہر رہ کر بھی اپنے ملک کو اپنی صحت کی بہتری کی رپورٹ نہیں بھیجتا اور کوئی اطلاع نہیں دیتا اور علاج معالجہ نہیں کرتا تو اس کا مطلب ہے کہ اس نے اجازت کا غلط استعمال کیا۔

Comments are closed.