پی ایس ایل کی وجہ سے کورونا کیسز چھپانے کی بات 200 فیصد غلط ہے، ڈاکٹر ظفر مرزا

اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی وجہ سے ملک میں کورونا وائرس کے کیسز چھپانے کی بات 200 فیصد غلط ہے۔

راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ بیرونِ ملک سے آنے والے کورنا وائرس کے مشتبہ مریضوں کو دیگر مسافروں سے الگ کرنے، باقی افراد کے لیے تاکید اور دیکھ بھال کے حوالے سے ضوابط کار تشکیل دیے جاچکے ہیں۔

معاون خصوصی نے کہا کہ کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے ہماری یہ سادہ سی پالیسی خاصی موثر ثابت ہوئی ہے جس کو مضبوط بنانے اورسنگین صورتحال کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ جس طرح صوبائی اور وفاقی حکومتیں مل کر کام کر رہی ہیں اس کے اچھے نتائج نکلیں گے۔

سندھ اور بلوچستان کے تعلیمی اداروں میں چھٹیوں کے تناظر میں اسلام آباد میں چھٹیوں کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومتیں خودمختار ہیں وہ اپنے عوام کی بہتری کو مدِ نظر رکھتے ہوئے جو فیصلہ کریں ہمیں اس پر اعتراض نہیں تاہم ابھی صورتحال ایسی نہیں کہ ہم وفاقی دارالحکومت کے اسکولز میں چھٹیوں کی تجویز دیں۔

معاون خصوصی سے جب سوال کیا گیا کہ ملک کے 6 شہروں میں 2 سے ڈھائی سو افراد کے کورونا وائرس سے متاثر ہونے کی اطلاعات ہیں اور کہا جارہا ہے کہ پی ایس یل کی وجہ سے انہیں منظر عام پر نہیں لایا جارہا جس پر انہوں نے اسے مکل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ 200 فیصد غلط بات ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں سب سے خطرناک چیز یہ ہوسکتی ہے کہ آپ بہت زیادہ پریشان ہوجائیں اور بلا ضرورت ماسک پہنیں اور دیگر اقدامات کریں۔تاہم  اگر آپ نے حال ہی میں وائرس سے متاثرہ کسی ملک کا دورہ کیا ہے تو اپنے آپ کو 14 روزالگ تھلگ رکھیں اگر بخار، سانس میں تکلیف یا کھانسی محسوس ہو تو کورونا کے لیے قائم خصوصی ہیلپ لائن 1166 پر رابطہ کریں۔

ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ اگر کسی ایسے شخص سے واقف ہوں جس نے حال ہی میں سفر کیا ہو اور اس میں یا اس کے قریبی افراد میں ایسی کوئی علامات محسوس ہوں تو اس صورت میں بھی ہیلپ لائن سے رابطہ کیا جائے۔ لیکن نزلہ، زکام کو کورونا وائرس کی علامت نہ سمجھا جائے کیوں کہ ملک میں نزلہ، زکام عموماً پایا جاتا ہے اگر اس پر پریشان ہوئے تو افراتفری پھیل جائے گی۔

چین میں موجود پاکستانی طالب علموں کے بارے میں معاون خصوصی نے بتایا کہ ہم چین کی حکومت کے ساتھ مل کر ان کی فلاح و بہبود کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھا رہے ہیں۔ چین کی جانب سے اپنے عوام پر بھی نقل و حرکت پر پابندی عائد ہے اسی کا احترام کرتے ہوئے پاکستانی طلبہ کو واپس نہیں لایا جارہا جب کہ متاثرہ صوبے ہوبے کے علاوہ چین میں پاکستانی موجود ہیں وہ واپس آئیں ہیں۔

Comments are closed.