’’ترقی پذیرممالک کیلئے بڑا خطرہ بھوک کے باعث ہلاکتیں ہیں،عالمی برادری قرضوں میں چھوٹ دے‘‘

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کورونا وائرس کے حوالے سے خطاب میں کہا کہ ترقی پذیر ممالک کے لیے سب سے بڑا خطرہ بھوک سے لوگوں کی ہلاکتیں ہیں،عالمی برادری ایسے ممالک کے قرضوں میں چھوٹ دے۔

وزیراعظم عمران خان کی جانب سے عالمی برادری کے لئے ویڈیو پیغام میں کہا کہ کورونا وائرس کے اس بحران پر دنیا میں دو طرح کا ردعمل دیکھا جن میں ایک ترقی یافتہ ممالک اور دوسرا ترقی پذیر ممالک کا ردعمل تھا۔ترقی یافتہ ممالک کے لیے کورونا وائرس کو روکنے کے لیے لاک ڈاؤن کرنا اور معاشی اثرات پر کام کرنا تھا۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک کو کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے اور معاشی معاملات سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ اب بڑا مسئلہ بھوک سے لوگوں کی اموات کا بن رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف لوگوں کو وائرس سے بچانا اور دوسری طرف لاک ڈاؤن کے باعث بھوک سے لوگوں کو مرنے سے بچانا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کو ترقی یافتہ ممالک کے وسائل کے مقابلے میں بڑے مسئلے کا بھی سامنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ امریکا 2.2 کھرب ڈالر کا بڑا ریلیف پیکج دے سکتا ہے، جرمنی ایک کھرب یورو اور جاپان ایک کھرب ڈالر کا پیکج دے سکتا ہے۔

پاکستان کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہم 22 کروڑ کی آبادی کوزیادہ سے زیادہ 8 ارب ڈالر کا پیکج دے سکتے ہیں، یہ مسئلہ اکثر ترقی پذیر ممالک کے ساتھ ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کو خاص کر قرضوں کی شرح کا مسئلہ ہے۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے عمران خان نے مزید کہا کہ ان مقروض ممالک کے لیے معاشی مواقع کی معدومی کا مسئلہ ہے، ہمارے پاس صحت کے نظام پر خرچ کرنے اور لوگوں کو بھوک سے مرنے سے بچانے کے لیے پیسہ نہیں ہے۔

عالمی برادری کو مخاطب کرکے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عالمی رہنماؤں، مالی اداروں کے سربراہان، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے اپیل کرتا ہوں کہ ترقی پذیر اقوام کو کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے قرضوں میں ریلیف کے لیے ایک منصوبہ شروع کریں۔

Comments are closed.