اسلام آباد: وزیرِاعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے عام آدمی کی مشکلات کو دیکھتے ہوئے حکومت نے محدود کاروباری سرگرمیوں کی اجازت دی ہے۔ ہر فرد اپنی ذمہ داری کا احساس کرے اور جہاں تک ممکن ہو سکے سماجی فاصلے کو یقینی بنائے۔
وزیرِاعظم عمران خان کی زیرصدارت کورونا وائرس کی صورت حال سے متعلق اہم اجلاس اسلام آباد میں ہوا، جس میں وزیربرائے منصوبہ بندی اسد عمر نے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر کے آج ہونے والے اجلاس پر بریفنگ دی۔ جب کہ چئیرمین این ڈی ایم نے بتایا کہ حفاظتی سامان کی تیسری کھیپ کل صوبوں کو ارسال کر دی جائے گی۔
اس موقع پر وزیرِاعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس سے متعلق درست ڈیٹا اور معلومات پر خصوصی توجہ دی جائے تاکہ صحیح اعدادوشمار پر مبنی ڈیٹا کی بنیاد پر حکمت عملی اختیار کی جائے، اموات کے حوالے سے اس امر کا تعین کیا جائے کہ یہ کورونا کیس تھا یا کسی دیگر وجوہات کی بنیاد پر موت واقع ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوامی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت نے محدود کاروباری سرگرمیوں کی اجازت دی ہے، لیکن اس ضمن میں ضروری ہے کہ ہر فرد اپنی ذمہ داری کا احساس کرے اور جہاں تک ممکن ہو سکے سماجی فاصلے کو یقینی بنائے، جہاں زیادہ افراد جمع ہوں وہاں ماسک اور دیگر تدابیر اختیار کی جائیں تاکہ وائرس کی ترسیل کو ممکنہ حد تک روکا جا سکے۔
اجلاس کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ اسلام آباد میں 250 بستروں پر مشتمل ایف ڈبلیو او کی جانب سے قائم کیے جانے والے وبائی امراض کے اسپتال اور قرنطینہ سینٹر کی طرز پر ملک کے دیگر شہروں میں بھی قرنطینہ سینٹرز بنائے جائیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ کورونا وبا کے خلاف جاری اس جنگ میں پوری قوم ڈاکٹر، پیرا میڈکس اور دیگر میڈیکل سٹاف کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہے جو اس وبا کے خلاف ہراول دستہ بن کر اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔
Comments are closed.