ذخیرہ اندوزی پرسخت سزائیں۔۔۔آرڈیننس کابینہ سے منظوری کے بعد صدرمملکت کو ارسال

اسلام آباد: ناجائز منافع کے لئے مختلف اشیاء کی ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے گرد شکنجہ سخت ہونے لگا، وفاقی کابینہ نے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت سزاؤں پر مشتمل آرڈیننس کی منظوری دے دی۔

وفاقی کابینہ کی جانب سے سرکولیشن سمری کے ذریعے منظور کیے جانے والے انسداد ذخیرہ اندوزی آرڈیننس کو حتمی منظوری کے لئے صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی کو بھجوا دیا گیا ہے، صدرمملکت کے دستخط کے بعد یہ آرڈیننس وفاقی دارالحکومت میں نافذ ہوگا۔

اس آرڈیننس کے تحت ذخیرہ اندوزی میں ملوث افراد کو تین سال قید، ناجائز منافع کے لئے ذخیرہ کئے گئے مال کی مجموعی مالیت کا نصف بطورجرمانہ عائد کیا جا سکےگا، اس کے ساتھ ساتھ ذخیرہ اندوزی میں ملوث ادارے کے ملازمین کے بجائے مالک کے خلاف کارروائی ہوگی۔ ذخیرہ اندوزی کی نشاندہی کرنے والے کو ضبط شدہ سامان کی کل مالیت کا دس فیصد بطور انعام دیا جائے گا۔

آرڈیننس کے مطابق سرکاری افسر ڈپٹی کمشنر یا ان کی جانب سے مقرر کردہ افسر کو کسی بھی گودام پر چھاپہ مارنے اور سیل کرنے اور ضبط شدہ سامان کو نیلام کرنے کا اختیارحاصل ہوگا، جرم ثابت ہونے پر نیلامی کی رقم سرکاری خزانے میں جمع ہوگی، ڈپٹی کمشنر کو ذخیرہ اندوزی میں ملوث افراد کی وارنٹ کے بغیر گرفتاری کا اختیار حاصل ہوگا۔

ذخیرہ اندوزوں کی گرفتاری ناقابل ضمانت ہوگی، ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سپیشل مجسٹریٹ 30 روز کے اندر مقدمے کی سماعت مکمل کرے گا، ہر ڈیلر سٹاک سے متعلق معلومات فراہم کرنے کا پابند ہوگا۔ غلط معلومات دینے والے ڈیلر کو قید اور دس لاکھ روپے تک جرمانہ بھی کیا جا سکے گا۔

Comments are closed.