کورونا کے باعث فلائٹ آپریشنز کی بندش،6 پاکستانی انجینئرز یمن میں پھنس گئے

پاکستانی انجینئرزکے وزٹ ویزہ کی مدت ختم، وزیراعظم، وزیر خارجہ سے خصوصی مدد کی اپیل

صنعاء: کورونا وباء میں فضائی آپریشن بند ہونے کے باعث چھ پاکستانی انجینئرزتقریباً دو ماہ سے یمن میں پھنسے ہیں، ویزہ کی مدت ختم ہونے اور پاکستانی سفارت خانہ ہونے کی وجہ سے شدید پریشان ان پاکستانیوں نے وزیراعظم عمران خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے مدد کی اپیل کی ہے۔

یمن میں پھنسے ان پاکستانی انجینئرز نے نیوز ڈپلومیسی کے فیس بک پیج کے ذریعے رابطہ کیا، ان پاکستانی انجینئرز میں شامل عمر فاروق نے نیوز ڈپلومیسی کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ وہ دیگر انجینئرز کے ہمراہ اپریل کے دوسرے ہفتے میں یمن آئے تھے، ان کے اس دورے کا مقصد یمن میں واٹر پلانٹ کی تنصیب کرنا تھا۔

ان پاکستانیوں میں فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے عمر فاروق، یاسر رضوان شامل ہیں، جب کہ دیگر چار انجینئرز کا تعلق کراچی سے ہے جن میں عبدالقادر، سید محمد علی، زین الدین اور طلحہ احمد شامل ہیں۔

پاکستانی انجینئرنے مزید بتایا کہ کورونا وائرس کو عالمی وباء قرار دیئے جانے اور فلائٹ آپریشنز کی بندش کے بعد وہ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ یمن میں پھنس گئے ہیں، جب کہ ان کے وزٹ ویزوں کی میعاد بھی ختم ہو چکی ہے، جب کہ یمن میں پاکستانی سفارت خانہ یا قونصلیٹ نہ ہونے کی وجہ سے شدید پریشانی میں مبتلا ہیں۔

عمر فاروق سمیت دیگر پاکستانی انجینئرز نے وزیراعظم عمران خان، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانیز سید ذوالفقار عباس ( زلفی بخاری) سے اپیل کی ہے وہ ان کی وطن واپسی کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کریں۔

اس کے ساتھ یمن میں پھنسے 52 پاکستانی بھی وطن واپسی کے لئے حکومت کی طرف سے خصوصی پرواز بھجوائے جانے کے منتظر ہیں،واضح رہے کہ کورونا وباء کے باعث عالمی سطح پر لاک ڈاؤن اور سفری پابندیوں کے باعث مختلف ممالک میں ہزاروں پاکستانی پھنسے ہوئے ہیں جن کی واپسی کیلئے قومی ایئرلائن کی خصوصی پروازیں چلائی جا رہی ہیں۔

Comments are closed.