اسلام آباد: کورونا وباء کے باعث بیرون ممالک میں ایک لاکھ سے زائد پاکستانی وطن واپسی کے منتظر ہیں، ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی کا کہنا ہے کہ پاکستانیوں کو واپس لانے میں قرنطینہ سہولتوں کی کمی کا مسئلہ سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
کورونا وباء اور بیرون ممالک پھنسے پاکستانیوں کے حوالے سے اسلام آباد میں غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے بتایا کہ اس وقت دنیا کے مختلف ممالک میں ایک لاکھ سے زائد پاکستانی پھنسے ہوئے ہیں جنہوں نے متعلقہ سفارتخانوں، قونصل خانوں میں وطن واپسی کے لئے رجسٹریشن کرا رکھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان پاکستانیوں کی واپسی میں سب سے بڑی رکاوٹ اتنی زیادہ تعداد میں قرنطینہ کی سہولت کرنے کی استعداد کا نہ ہونا ہے۔اس حوالے سے پاکستان انٹرنیشنل ائرلائن (پی آئی اے) اور قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) کے ساتھ مل کر منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے عائشہ فاروقی نے بتایا کہ متحدہ عرب امارات سے 60 ہزار سے زائد پاکستانی واپس آنا چاہتے ہیں جب کہ پی آئی اے کی خصوصی پروازوں کے ذریعے اب تک 6 ہزار 784 پاکستانیوں کو واپس لایا جا چکا ہے، ان میں یو اے ای کی جانب سے رہا کئے جانے والے پاکستانی قیدی بھی شامل ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ سعودی عرب میں 16 ہزار کے قریب پاکستانی وطن واپسی کے منتظر ہیں، جن میں سے تقریباً ایک ہزار سے زائد افراد کو واپس لایا جا چکا ہے، اسی طرح قطر سے 795 پاکستانی واپس آ چکے ہیں، ترکی سے 462، عراق سے 136، ملائیشیا سے 381، کینیڈا سے245 پاکستانیوں کو واپس لایا جا چکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آج (آٹھ مئی) تک مجموعی طور پر 19 ہزار 600 پاکستانی وطن واپس پہنچ چکے ہیں۔
عائشہ فاروقی کا کہنا ہے کہ مختلف ممالک سے شکایات سامنے آئی ہیں جو کہ موجودہ حالات میں ٹھیک نہیں، اتنی زیادہ تعداد میں بیرون ممالک میں موجود ہم وطنوں کو سہولیات اور خدمات فراہمی کے لئے پاکستانی سفارت خانے اور قونصل خانے ہفتے کے سات دن 24 گھنٹے کام کر رہے ہیں، مختلف ممالک میں پھنسے پاکستانیوں کو خوراک فراہمی کے ساتھ ساتھ کرایہ ادائیگی کی مد میں بھی معاونت کی گئی ہے۔ خلیجی ممالک میں پھنسے غریب مزدوروں کی واپسی سے متعلق ایک سوال پر عائشہ فاروقی نے کہا کہ ایسے پاکستانی جو واپسی کی ٹکٹ خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے ان کے لئے وہاں پر پاکستانی کمیونٹی اور مخیر حضرات کے تعاون سے لائحہ عمل بنا رہے ہیں اور ایسے کئی لوگوں کو مدد فراہم بھی کی گئی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ایران اور چینی شہرووہان کےلیے پروازیں جلد شروع کردی جائیں گی،بیرون ملک سے آنے والے تمام پاکستانیوں کیلئے کم از کم3 دن قرنطینہ میں گزارنے میں ضروری ہیں،جس کے بعد رزلٹ نیگیٹو نے کی صورت میں گھر جانے کی اجازت ہوتی ہے۔
مقبوضہ کشمیر اور لائن آف کنٹرول ایک سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نے بھارت نے کورونا وباء کے دوران بھی مقبوضہ کشمیر میں مظالم کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، ایک سازش کے تحت کشمیریوں کی نسل کشی، نوجوانوں کی ٹارگٹ کلنگ کی جا رہی ہے، جعلی مقابلوں میں شہریوں کو شہید کر کے لاشیں تک لواحقین کے حوالے نہیں کی جاتیں۔
عائشہ فاروقی کا کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ وادی میں انسانیت سوز مظالم اور انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں سے توجہ ہٹانے کے لئے لائن آف کنٹرول پر بھارتی اشتعال انگیزی بڑھ چکی ہے،بھارتی فورسز جان بوجھ کر بھاری ہتھیاروں سے سول آبادیوں کو نشانہ بنا رہی ہیں۔
Comments are closed.