اسلام آباد: وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارت پاکستان پر دراندازی کرنے اور کشمیر میں دہشت گردانہ کارروائیوں کے بے بنیاد الزامات سے دراصل فالس فلیگ آپریشن کے بہانے تلاش کر رہا ہے۔بلوچستان میں بھارتی مداخلت روکنے کیلئے قومی اتفاق رائے پیدا کرنا ہوگا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان دنیا کے تمام اہم فورمز پر بھارت کے عزائم کو بے نقاب کر چکا ہے، ہم سیکورٹی کونسل، اقوام متحدہ، پی 5 کے نمائندگان کو وقتاً فوقتاً بھارتی منفی عزائم کے حوالے سے مفصل بریف کر چکے ہیں۔ بھارت میں مقبوضہ کشمیر کے اندر ایک پرامن تحریک جنم لے چکی ہے وہ لوگ جو پہلے بھارت کے ساتھ حکومت میں شامل تھے آج دوسری جانب کھڑے دکھائی دیتے ہیں۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کشمیر میں اس وقت جو صورتحال ہے وہ بھارت کی اپنی پیداکردہ ہے، گزشتہ نو ماہ سے نہتے کشمیری بھارتی کرفیو کا سامنا کر رہے ہیں، دنیا توقع کر رہی تھی کہ شاید کورونا کی وجہ سے بھارتی رویے میں تبدیلی آئے گی مگر بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں شرپسند اور امن مخالف گروہوں کی بھارتی پشت پناہی آج کسی سے ڈھکی چھپی نہیں، ایک دن کھلے عام میڈیا پر پاکستان کو دھمکیاں دی جاتی ہیں اور اگلے روز بلوچستان میں ہمارے سیکورٹی فورسز کے جوان شہید کیے جاتے ہیں۔
وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کے خلاف کشمیریوں میں پایا جانے والا غم و غصہ فطری ہے، بھارت نے جس طرح کشمیر کو 3 حصوں میں تقسیم کیا اور اس کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کی کوشش کی ہے اس سے نہ صرف کشمیری مسلمان بلکہ کشمیری پنڈت اور دیگر اقلیتیں بھی خوش نہیں۔
مخدوم شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ بلوچستان میں بیرونی مداخلت کو روکنے اور ان ہاتھوں کو بے نقاب کرنے کیلئے ہمیں ایک مرتبہ پھر قومی اتفاق رائے پیدا کرنا ہوگا، انہوں نے بلوچ قیادت اور پختون قیادت کو وزارت خارجہ آنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ اگر بلوچستان کے قائدین چاہیں گے تو میں کوئٹہ جانے کیلئے بھی تیار ہوں۔
وزیرخارجہ کا مزید کہنا تھا کہ آج بھارت کا چہرہ بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے بھارت سرکار کشمیریوں سے اس قدر خائف ہے کہ جب وہ گھروں میں گھس کر تشدد کرتے ہیں اور نوجوانوں کو اغوا کرتے ہیں تو ان کی لاشیں بھی واپس نہیں کرتے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے حوالے سے الحمدللہ تمام سیاسی پارٹیوں میں اتفاق رائے پایا جاتا ہے، ایک سے زیادہ مرتبہ متفقہ طور پر پارلیمنٹ میں قراردادیں منظور ہو چکی ہیں۔
Comments are closed.