اسلام آباد کی احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں نیب کی جانب سے گرفتار کیے گئے لیگی رہنما خواجہ آصف کا ایک روزہ راہداری ریمانڈ منظور کر لیا جب کہ نیب تفتیشی افسرکو 31 دسمبر تک خواجہ آصف کو لاہور کی متعلقہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
قومی احتساب بیورو کی ٹیم نے گزشتہ روز گرفتار کیے گئے سابق وفاقی وزیر خواجہ آصف کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش کیا، اس موقع پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ خواجہ آصف کے خلاف نیب لاہور نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی تفتیش کرنی ہے اس مقصد کے لئے انہیں لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کرنا ہے، لہٰذا عدالت ملزم کا راہداری ریمانڈ منظور کرے۔
خواجہ آصف کے وکیل نے راہداری ریمانڈ کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے لیگی رکن قومی اسمبلی کو فوری رہا کرنے کی استدعا کینیب پنڈی نے تحقیقات شروع کی، گرفتار نیب لاہور نے کرلیا، گرفتاری کی وجوہات ابھی تک نہیں بتائی گئیں، عدالت نے ملزم کے وکیل کی استدعا مسترد کرتے ہوئے خواجہ آصف کا راہداری ریمانڈ منظور کر لیا جب کہ نیب پراسیکیوٹر کو حکم دیا کہ ملزم کوگرفتاری کی وجوہات فراہم کی جائیں۔
سماعت کے بعد احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی جانب سے خواجہ آصف کا راہداری ریمانڈ منظور کرنے کا تحریری حکم نامہ جاری کیا گیا، جس کے مطابق خواجہ آصف کے 23 دسمبر کو وارنٹ گرفتاری جاری کئے گئے جب کہ 29 دسمبر کو گرفتار کیا گیا، نیب کے مطابق خواجہ آصف کے خلاف نیب لاہور میں انکوائری جاری ہے، نیب کی جانب سے دو روزہ راہداری ریمانڈ کی استدعا کی گئی، لاہور اور اسلام آباد کے فاصلے کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک دن کا راہداری ریمانڈ منظور کیا گیا ہے، نیب تفتیشی افسر ملزم کو 31 دسمبر یا اس سے پہلے لاہور کی متعلقہ عدالت میں پیش کرے۔
پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں خواجہ آصف نے کہاکہ اڑھائی سال سے عدالتوں کے چکر لگا رہا ہوں،مجھے چارج شیٹ دی گئی کہ اثاثے بڑھ گئے ہیں۔گرفتاریاں پارٹی توڑنے کی کوششوں کا حصہ ہیں لیکن نواز شریف کے بیانیے کے ساتھ کھڑے ہیں ۔
Comments are closed.