سری نگر: غیرقانونی طور پر بھارت کے زیرقبضہ جموں و کشمیر میں ہندتوا نظریئے کے تحت 62 روزہ امرناتھ یاترا کو فوجی اور فرقہ وارانہ یاترا میں تبدیل کر دیا گیا۔
کل جماعتی حریت کانفرنس کے وائس چیئرمین غلام احمد گلزار اور دیگر حریت رہنماؤں نے سری نگر میں جاری اپنے بیانات میں کہا کہ بھارت میں ہندوتوا سیاست کے عروج کے بعد سے مقبوضہ علاقے میں ہندو یاتریوں کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ دو ماہ تک جاری رہنے والی امرناتھ یاترا جس کا آغاز 30جون کو ہوا تھا کشمیری عوام کے لیے شدید مشکلات کا باعث بنے گی۔
کے ایم ایس کے مطابق مقبوضہ علاقے میں یاترا کے دوران سیکورٹی کے نام پر سخت پابندیوں اور تلاشی کی مسلسل کارروائیوں کے علاوہ یاترا کے جموں و کشمیر پرسنگین ماحولیاتی اثرات مرتب ہوں گے، اس حوالے سے غلام احمد گلزار نے افسوس کا اظہار کیا کہ ہندو یاتریوں کو مکمل سکیورٹی فراہم کی گئی ہے جبکہ کشمیری مسلمانوں کو مقبوضہ علاقے کی مرکزی عیدگاہوں اور بڑی مساجد میں نماز عید کے بڑے اجتماعات سے بھی محروم رکھا گیا۔
واضح رہے کہ مودی حکومت نے یاتریوں کی سیکورٹی کے نام پر وادی کشمیر میں بھارتی فوجیوں اور پیراملٹری فورسز کے ایک لاکھ اضافی اہلکاروں کو تعینات کیا ہے۔ یاترا کے راستوں کی ڈرون کیمروں کے ذریعے نگرانی کی جا رہی ہے۔ بھارتی تحقیقاتی اداروں این آئی اے اور ایس آئی اے کے اہلکار اور بھارتی فوجی تمام شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے کشمیریوں کو ہراساں کر رہے ہیں، کشمیریوں کے جذبہ حریت کو کمزور کرنے کیلئے گھروں پر چھاپوں کے دوران نوجوانوں کو گرفتار کیا جاتا ہے اور ان کے والدین کو تھانوں میں طلب کیا جاتا ہے۔
Comments are closed.